انڈونیشیا کی قومی زکوۃ اتھارٹی کے سربراہ نے شیخ لازہر سے کہا: غزہ میں اپنے بھائیوں کی مدد کے لیے آپ کی مہم میں شامل ہونے پر ہمیں فخر ہے۔
انڈونیشیا میں ایسوسی ایشن برائے ترقی علماء کے نائب صدر: الازہر امت کا ضمیر ہے اور اس کا دل نیکی اور امن کے لیے دھڑکتا ہے۔امام اكبر، پروفیسر ڈاکٹر احمد طیب، شیخ الازہر شریف نے انڈونیشیا کی قومى زکوٰۃ اتھارٹی کے چیئرمین ڈاکٹر نور احمد اور انڈونیشیا میں نھضۃ العلماء ایسوسی ایشن کے نائب صدر جناب حبیب ہلال عید اور ان کے ہمراہ آنے والے وفد سے ملاقات کی۔ اور الازہر میں زیر تعلیم انڈونیشی طلباء کی مدد میں تعاون بڑھانے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کيا۔
اور امام اكبر نے کہا: انڈونیشیا کے طلباء نے علم حاصل کرنے کے عزم، سنجیدگی، تندہی اور شوق میں ایک مثال قائم کی ہے ، اس بات کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا: کہ ہمارے پاس الازہر میں تقریباً 12,000 انڈونیشی طلباء مختلف تعلیمی سطحوں اور علمی مہارتوں میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ ، اور ہم انڈونیشیا کے لوگوں کو دیے جانے والے وظائف میں اضافہ کرنے کے لیے تیار ہیں، اپنی طرف سے، انڈونیشیا کی قومى زکوٰۃ اتھارٹی کے سربراہ اور ان کے ہمراہ آنے والے وفد نے شیخ الازہر سے ملاقات پر اپنی مسرت کا اظہار کیا ، اور ملت اسلامیہ کے مسائل اور ان کے حل کی کوششوں کے لیے ان کی خدمات کو سراہا۔ خاص طور پر الازہر میں زیر تعلیم انڈونیشی طلباء کی ضروریات کے لیے تعاون بڑھانے، ان کی ضروریات کو پورا کرنے اور معرفت اور علم کے حصول کے لیے خود کو مکمل طور پر وقف کرنے میں ان کی مدد کر کے اس تعلق کو مضبوط کیا جا سکتا ہے۔ مصری زکوٰۃ اور چیریٹی ہاؤس کے ذریعے غزہ میں اپنے بھائیوں کی مدد کے لیے ازہر شریف کی طرف سے شروع کی گئی مہم میں شامل ہونے پر مسرت کا اظہلر کیا۔
اپنی طرف سے، انڈونیشیا میں ایسوسی ایشن برائے ترقی علماء کے نائب صدر نے کہا: "ہم سمجھتے ہیں کہ دنیا اس وقت تک ٹھیک ہے جب تک الازہر ٹھیک ہے، کیونکہ الازہر علم، امن اور سلامتی کو پھیلاتا ہے، اور وه عالم اسلامى كا منارہ ہے ۔ جو علم، ادب، اقدار اور اخلاقیات کی روشنی دىتا ہے، اس لیے ہم اپنے زیادہ سے زیادہ بچوں کو ازہر شريف میں داخل کروانے کی کوشش کرتے ہیں۔ الازہر امت کا ضمیر اور اس کا دل نیکی اور امن کے لیے دھڑکتا ہے ۔ اوروه اس کے درد اور خواہشات کا اظہار كرنے والا ہے۔ ہمیں انڈونیشیا میں غزہ میں اپنے بھائیوں کے تئیں آپ کے مواقف پر فخر ہے اور ہم انہیں عزت اور قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔