امام اکبر: ازہر صومالیہ کو ضروری علمی اور دعوتی مدد فراہم کرنے میں دریغ نہیں کرے گا۔
شیخ الازہر نے صومالیہ کی اندرونی ضروریات اور چیلنجوں کی روشنی میں اس کے ساتھ کوششوں کو مربوط کرنے کے لیے ایک کمیٹی کے قیام کی ہدایت کی ہے۔
صومالی صدر نے شیخ الازہر کو ملک کے دورے کی دعوت دی اور تصدیق کی: کہ یہ ایک تاریخی واقعہ اور انتہا پسندانہ نظریات کے خلاف صومالیہ کے ساتھ یکجہتی کا پیغام ہو گا۔
صومالی صدر: صومالیہ کو ازہر کے علماء اور اس کے معتدل انداز فکر کی اشد ضرورت ہے۔
صومالی صدر نے امام اکبر سے شدت پسند نظریات کا مقابلہ کرنے کے لیے صومالیہ میں الازہر اداروں کے قیام کو وسعت دینے کا مطالبہ کیا۔
صومالی صدر: ازہری منہج ہمارے لیے ٹینکوں اور فوجی سامان سے زیادہ اہم ہے جس کے ساتھ ہم شدت پسند گروپوں سے لڑتے ہیں۔
امام اکبر، پروفیسر ڈاکٹر احمد طیب، شیخ الازہر شریف نے بروز ہفتہ،جناب صدر حسن شیخ محمود، جمہوریہ صومالیہ کے صدر سے ملاقات کی۔
اور صومالی عوام کے لیے ازہر کی علمی اور دعوتی تعاون کو بڑھانے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا۔
امام اکبر نے ازہرشریف میں صومالی صدر کا استقبال کیا۔ اور صومالیہ اور الازہر کے درمیان تاریخی رشتے کی گہرائی کی تصدیق کی جو صومالیہ بھیجے گئے الازہر کے علماء کے ذریعے مضبوط ہوا۔ نیز الازہر میں تعلیم حاصل کرنے کے لیے آنے والے صومالی طلباء نے بھی اس تاریخی تعلق کی خصوصیات کو تشکیل دینے میں اہم کردار ادا کیا۔ آپ نے بتایا کہ ہمارے پاس (2,200) صومالی طلباء الازہر میں مختلف تعلیمی سطحوں میں زیر تعلیم ہیں۔ نیز الازہر صومالیہ کے طلباء کو (70) سالانہ اسکالرشپ بھی فراہم کرتا ہے، اور ہمارا (صومال میں) الازہر انسٹی ٹیوٹ ہے جس میں (26) الازہر کے بھیجے گئے اساتذہ ہیں۔
امام اکبر نے صومالیہ کے طلبہ کو فراہم کردہ الازہر اسکالرشپ کا کچھ حصہ اسلامی اور عربی علوم کے مطالعہ کے ساتھ ساتھ سائنس، طب، فارمیسی، زراعت اور انجینئرنگ کے لیے مختص کرنے کی تصدیق کی۔ اور کہا کہ یہ صومالی عوام کی ضروریات کے پیش نظر ہے، اور اس عرب ملک کے سب سے نمایاں داخلی چیلنجوں کے مطابق ہے جو ہم سب کو عزیز ہے۔ اور انہوں نے الازہر کی طرف سے صومالیہ کی اپنی سرزمین کی وحدت کو برقرار رکھنے کے لیے مکمل یکجہتی پر زور دیا اور ان بیرونی کوششوں کی مذمت کی جن کا مقصد اس کے استحکام کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنا ہے۔
اپنی طرف سے صومالی صدر نے امام اکبر کے ساتھ دوسری بار ملاقات اور ازہر شریف عظیم علمی انسٹیٹیوٹ میں اپنی موجودگی پر خوشی کا اظہار کیا۔ انہوں نے بقائے باہمی، عالمی امن اور انسانی بھائی چارے کی ثقافت کو پھیلانے اور انتہا پسندانہ سوچ کا مقابلہ کرنے کے لیے شیخ الازہر کی جانب سے کی جانے والی عظیم کوششوں کو سراہا۔
صدر حسن شیخ محمد نے امام اکبر کو صومالیہ کے دورے کی باضابطہ دعوت دیتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ یہ دورہ ایک اہم تاریخی واقعہ ہو گا اور انتہا پسند گروہوں کے مقابلے میں صومالی عوام کے ساتھ یکجہتی کا پیغام ہوگا۔ امام اکبر نے صومالی صدر کی دعوت کا خیرمقدم کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ وہ مستقبل قریب میں اس فراخدلانہ دعوت کا جواب دینے کی کوشش کریں گے، ان شاء اللہ۔
صدر حسن شیخ محمد نے شیخ الازہر کو صومالیہ کی موجودہ صورتحال سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ صومالیہ بیرونی حمایت یافتہ انتہاپسند گروہوں کے خلاف طویل جنگ لڑ رہا ہے جو صومالیہ کو تقسیم کرنے اور اس کے استحکام کو خراب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا: کہ "پچھلے 16 سالوں کے دوران، ان گروہوں نے کچھ حصوں پر قبضہ کر لیا، اور ہم نے ان کے خلاف بہت سی لڑائیاں لڑیں۔ شاید ان میں سب سے نمایاں نظریاتی اور فکری لڑائیاں ہیں جن کا مقصد انتہا پسندانہ سوچ کو پھیلانا اور ان گروہوں کا زہر صومالیہ کے بچوں اور نوجوانوں کے ذہنوں میں پھیلانا ہے تاکہ وہ اس خونی انتہا پسند سوچ کو اپنا سکیں، یہاں تک کہ ہم نے پانچ سال کے بچوں کو ہتھیار اٹھائے ہوئے ان کی معیت میں لڑتے ہوئے دیکھا۔
صومالی صدر نے صومالیہ کے لیے الازہری نقطہ نظر، الازہر کے علماء اور اس کے مبلغین کی فوری ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ان انتہا پسند نظریات کے خلاف جنگ فوجی جنگ سے زیادہ اہم ہے۔ الازہری فکر ان ٹینکوں اور فوجی سامان سے زیادہ اہم ہے جن کے ساتھ صومالیہ ان گروہوں سے لڑ رہا ہے۔ کیونکہ اعتدال پسند الازہری فکر کے ذریعے صومالیہ کے بچوں کو اس انتہا پسندانہ فکر کے خلاف علمی اور احتیاطی خوراک فراہم کی جا سکتی ہے۔ انہوں نے شیخ الازہر سے مطالبہ کیا کہ صومالیہ میں الازہر کے اداروں کے قیام کو وسعت دی جائے، اور خاص طور پر ابتدائی تعلیم کے مراحل کے اداروں کے قیام کو وسعت دی جائے ۔
اپنی طرف سے، امام اکبر نے زور دیا کہ الازہر صومالی عوام کی حمایت کرنے اور ان کی علمی اور دعوتی تمام ضروریات کو پورا کرنے میں تاخیر نہیں کرے گا۔ آپ نے الازہر کے رہنماؤں کو ہدایت کی کہ وہ صومالیہ کی ضروریات کا مطالعہ کرنے کے لیے ازہر اور صومالی نمائندگی کے ساتھ ایک چھوٹی کمیٹی کا قیام عمل میں لائیں جو الازہر کے اداروں ، صومالی اماموں اور مبلغین کے لیے تربیتی کورسز، اور صومالیہ کے اندرونی چیلنجوں کے مطابق الازہر کے وظائف کی تقسیم پر غور کرے۔ صومالی صدر نے اس تجویز کا خیر مقدم کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ یہ مشترکہ کوششوں کو مربوط کرنے کے لیے ایک اہم قدم ہے۔ اور وہ قاہرہ میں صومالی سفارت خانے کے حکام کے ساتھ اس کمیٹی میں عزت مآب امام اکبر کے لیے ایک ذاتی نمائندہ مقرر کریں گے۔