شیخ الازہر نے سابق لبنانی وزیر اعظم کا استقبال کیا اور انہوں نے غزہ کی موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔
شیخ الازہر: میں غزہ میں شہیدوں کے قتل کے مناظر کو نارمل قرار دینے اور ان کا امر عادی ہو جانے سے دکھی ہوں۔ یہاں تک کہ کچھ لوگ اپنا روزانہ کا کھانا کھاتے ہوئے ٹیلی ویژن اسکرینوں پر ان خبروں کو سن رہے ہوتے ہیں ۔
عزت مآب امام اکبر، پروفیسر ڈاکٹر احمد طیب، شیخ الازہر شریف نے بدھ کی صبح لبنان کے سابق وزیر اعظم جناب فواد سینیورہ کا مشیخۃ الازہر میں استقبال کیا۔
عزت مآب امام اکبر نے کہا: میں اس غیر انسانی، بلاجواز اور انتہائی کمزور عالمی خاموشی کی روشنی میں غزہ کی موجودہ صورتحال کے تسلسل سے بہت پریشان ہوں۔ جو چیز مجھے سب سے زیادہ تکلیف دیتی ہے وہ شہیدوں کو قتل کرنے کے مناظر کا معمول بن جانا ہے جن میں بچے، خواتین، بوڑھے اور معصوم نوجوان شامل ہیں۔ اور بے گھر لوگوں، ہسپتالوں، ایمبولینسوں، پناہ گاہوں اور کیمپوں پر بمباری کی جا رہی ہے۔ یہاں تک کہ کچھ لوگوں نے اس خونی جارحیت کی خبروں کو معمول کے مطابق دیکھنا شروع کر دیا ہے اوروہ ٹیلی ویژن سکرینوں کے سامنے روز کا کھانا کھاتے ہوئے بمباری اور قتل و غارت کے کلپس دیکھتے ہیں۔ یہ طرز عمل اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ ہم میں سے بہت سے لوگ فلسطینیوں کے دکھوں کا احساس کھو چکے ہیں۔ اور اس معصوم خون سے بے حس ہو چکے ہیں جو آبشاروں کی طرح بہتا ہے۔
آپ نے مزید کہا: کہ سب سے بڑا چیلنج جس سے ہماری عرب قوم دوچار ہے وہ بیرونی کوششیں ہیں جن کا مقصد عرب اتحاد اور اس امت کے تانے بانے میں مفاہمت کے حصول کے تمام مواقع کو ختم کرنا ہے۔ جب کہ سب کا ماننا ہے کہ عرب بیداری ہی وہ چیز ہے جس سے اس صہیونی جارحیت کو روکنے کی امید ہے۔ اس جارحیت نے ثابت کر دیا ہے کہ مسئلہ فلسطین دنیا بھر کے عرب اور اسلامی عوام کے دلوں، ضمیروں اور ذہنوں میں کندہ ہے۔
اپنی طرف سے، مسٹر فواد سینیورہ نے کہا: کہ غزہ کی صورتحال کے اثرات تمام عرب ممالک بالخصوص مصر، اردن اور لبنان پر پڑ رہے ہیں جو اس جارحیت سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔ صیہونی ادارے کی طرف سے مسئلہ فلسطین کو ختم کرنے کی کوششوں کی روشنی میں یہ ہماری عرب اور اسلامی امت کو درپیش ایک بڑا چیلنج ہے۔ اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس بحران سے نکلنے کا راستہ صرف عربوں کے گھر کو دوبارہ ترتیب دینے سے ہوگا۔ اور مسئلہ فلسطین کی طرف عرب کمپاس کو بحال کرنا ہو گا۔ نیز انہوں نے فلسطینی عوام کے حقوق بالخصوص عالمی سطح پر عام کرنے اور غزہ کے خلاف اس صیہونی جارحیت کو فوری طور پر روکنے کے لیے متحد اور یکجہتی کے لیے اقدام کی ہدایت کی۔