امام اکبر نے سعودی وزیر برائے اسلامی امور سے ملاقات کے دوران عالم اسلام کو درپیش چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لئے مسلم علماء کے درمیان اتحاد پر زور دیا ہے۔
عزت مآب امام اکبر، شیخ ازہر جناب پروفیسر ڈاکٹر احمد الطیب نے سعودی وزیر برائے اسلامی امور، اوقاف، دعوت ورہنمائی؛ عزت مآب شیخ صالح بن عبد العزیز آل شیخ کا استقبال کیا ہے اور ان منصوبوں اور اقدامات کو فعال کرنے کے سلسلہ میں تبادلہ خیال کیا جن کے بارے میں امام اکبر نے خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبد العزیز کی طرف سے ازہر کے تاریخی دورے کے دوران سے مشورہ کیا تھا۔ امام اکبر نے کہا ہے کہ خادم حرمین شریفین کی طرف سے ہونے والا ازہر کا دورہ کامیاب ہوا ہے اور ان ازہریوں کو خوشی بھی ہوئی جن کو اس دورہ میں عرب اور اسلامی قوم جن چیلنجوں سے گزر رہی ہے ان کا سامنا کرنے کے سلسلہ میں ایک صحیح آغاز نظر آیا اور یہ بھی ثابت ہوا کہ اس دور کی سب سے بڑی حقیقت کا مقابلہ کرنے کے لئے ازہر اور مملکت سعودی عرب اور اس کے علماء کے درمیان تعاون ضروری ہے اور اس بات کی بھی تصدیق ہوئی ہے کہ قوم کا اتحاد نظریات کے اتحاد اور اس خطرے کی طرف توجہ دینے سے شروع ہوتا ہے جو سب کو لاحق ہونے والا ہے۔
امام اکبر نے عالم اسلام جن مسائل اور چیلنجوں سے گزر رہا ہے ان کا مقابلہ کرنے اور عصری فقہی مسائل اور آفات پر تبادلہ خیال کرنے کے لئے مسلم علماء کے درمیان اتحاد کا مطالبہ کیا ہے اور انہوں نے مزید کہا کہ عرب اور اسلامی دنیا کے لوگ ان مسائل کے بہت سے حل کی توقع رکھتے ہیں جو ان کے لئے تشویش کا باعث بنے ہوئے ہیں تاکہ الجھن اور تردد کی حالت وکیفیت کو ختم کیا جا سکے اور مسلمانوں سے پریشانی کو بھی دور کیا جا سکے اور اسی سلسلہ میں سعودی وزیر برائے اسلامی امور نے کہا ہے کہ ازہر عالم اسلام میں اہل سنت والجماعت کے لئے ایک عظیم علامت ہے اور اسی لئے خادم حرمین شریفین نے ازہر کا دورہ کیا ہے اور اس دورہ کے نتائج کو میڈیا میں زبردست کوریج بھی ملی ہے اور انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا ہے کہ مملکت ازہر کو عالم اسلام کے لئے ایک معاون قوت کے طور پر دیکھتی ہے جس کا طلبۂ علم پر بڑا گہرا اثر ہے اور انہوں نے ساتھ ہی برطانیہ اور انڈونیشیا میں امام اکبر کے دوروں اور جرمن پارلیمنٹ میں ان کی حالیہ تقریر کی تعریف کی ہے۔
وزیر نے امام اکبر کے ساتھ مملکت کے اندر اور عالم اسلام کی سطح پر اسلامی امور کی وزارت کی طرف سے نافذ کئے جانے والے پروگراموں کا جائزہ پیش کیا اور یہ بھی تجویز رکھی کہ ازہر اور مملکت سعودی عرب کے علماء کے درمیان وقتاً فوقتاً ملاقاتیں ہوتی رہیں گی تاکہ ازہر اور سعودی وزارت اسلامی کے درمیان مشترکہ پروگراموں کے سلسلہ میں تبادلہ خیال کیا جا سکے۔