شیخ الازہر کی سعودی عرب میں اسلامی امور، دعوت و رہنمائی کے وزیر سے ملاقات، مشترکہ تعاون کے طریقوں پر تبادلہ خیال
شیخ الازہر نے خواتین کے بعض مسائل پر نظر ثانی کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے جن پر مروجہ رسم و رواج اور روایات کا غلبہ ہے۔
سعودی عرب کے وزیر برائے اسلامی امور نے ازہر شریف اور امام اکبر کی خدمات، عرب اور انسانی مقاصد کی خدمت میں ان کی کاوشوں کا شکریہ ادا کیا۔
عزت مآب امام اکبر شیخ الازہر پروفیسر ڈاکٹر احمد طیب نے سعودی عرب کے وزیر برائے اسلامی امور، دعوت و رہنمائی ڈاکٹر عبدالطیف شیخ سے اتوار کے روز مشیخة الازہر میں ملاقات کی اور مشترکہ تعاون کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا۔
شیخ الازہر نے سعودی عرب کے درمیان مضبوط تعلقات بالخصوص سائنسی اور تبلیغ کے شعبوں میں مضبوط تعلقات کی گہرائی پر زور دیا اور خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز آل سعود اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی قیادت میں عرب اور اسلامی ممالک کے مسائل کے لئے مملکت کی طرف سے دی جانے والی حمایت کو سراہا اور ساتھ ہی مسلمانوں کی خدمت میں سعودی وزارت اسلامی امور، دعوت اور رہنمائی کے کردار کو سراہا۔
ملاقات میں اسلام میں خواتین کے حقوق پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ جہاں عزت مآب امام اکبر نے خواتین کے حقوق سے متعلق کچھ فتاویٰ جات پر نظر ثانی کی ضرورت پر زور دیا، جن میں ایک زمانے میں رائج رسوم و رواج شریعت کی اصول و ضوابط پر غالب آ گئے تھے، اور غلط تشریحات کی وجہ سے خواتین پر ظلم کیا گیا تھا۔ ایک خاص دور کی مروجہ رسومات شریعت کی بعض دفعات پر غالب تھیں ،مسلم معاشرے کی ترقی کا انحصار اس بات پر ہے کہ مسلمان خواتین کو ان حقوق کے ساتھ ان حدود تک با اختیار بنایا گیا جنہیں اسلام نے تسلیم کیا اور انہیں بااختیار بنایا ، جو ابتدائی اسلام کے دور میں نافذ کیا گیا تھا، ان کا مزید کہنا تھا کہ ازہر نے خواتین کے مسائل کو اپنی ترجیحات میں سرفہرست رکھا ہے۔ ان رواج و رسوم کو ختم کرنا جو خواتین پر ظلم کرتے ہیں ،اللہ عزوجل کی طرف سے عطا کردہ حقوق سے محروم رکھتے ہیں، اور یہ کہ الازہر نے بہت سی خواتین کو اس نقطہ نظر کو عام کرنے کے لئے، اور معاشرے کی تعمیر میں ان کے کردار کی تصدیق کرنے کے لئے اعلی قیادت کے عہدوں پر بااختیار بنایا ہے۔
ان کی جانب سے ، مملکت سعودی عرب میں اسلامی امور، دعوت و رہنمائی کے وزیر شیخ ڈاکٹر عبداللطیف نے الازہر فاؤنڈیشن اور عزت مآب امام اکبر احمد طیب کا شکریہ ادا کیا اور ان کو اسلام اور عرب اور انسانی مسائل پر توجہ مرکوز کرنے پر سراہا، علمی اور دعوتی شعبوں میں مزید تعاون کی توقع کی۔
سعودی عرب کے وزیر برائے اسلامی امور اور دعوت و ارشاد نے وضاحت کی کہ سعودی عرب کے پاس خواتین کو قیادتی منصب اور تمام حقوق فراہم کرنے کے لیے ایک مکمل حکمت عملی ہے جو کہ اسلامی شریعت کی مقرر کردہ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سعودی عرب کے باہر اسکی نمائندگی کرنے والی چھ عورتیں سفیر ہیں، اور بہت ساری وزراء، نائب وزراء، اور یونیورسٹیز کی ڈائریکٹرز بھی ہیں۔ یہ سعودی عرب کے ویژن کے مؤثر نفاذ کی عملی مثال ہے جو عورتوں کے حقوق پر اثر انداز ہونے والی روایات اور عادات کو ختم کرنے کی ایک بہترین کوشش ہے۔