پاکستانی وزیر مذہبی امور نے شیخ الازہر کو دورہ پاکستان کی باقاعدہ دعوت دی۔
شیخ الازہر:
ہمارا سلامی عالم ایک مشکل دور سے گزر رہا ہے کیونکہ انتشار اور بکھراؤ نے اسے متاثر کیا ہے، اور ترقی کا اتحاد کے بغیر کوئی راستہ نہیں ہے۔
مقبوضہ ریاست ہمارے علاقے میں ہمیں کمزور کرنے اور ہمیں ہمارے مقاصد سے ہٹانے کے لیے لگائی گئی ہے، نہ کہ ہمارے ساتھ امن میں رہنے کے لیے۔
پاکستان نے ازہر شریف میں اپنے طلباء کی تعداد بڑھانے کی درخواست کی ہے
عزت مآب امام اکبر، ڈاکٹر احمد طیب، شیخ الأزہر شریف نے بروز پیر مشیخة الأزہر میں پاکستان کے وزیر برائے دینی امور اور بین المذاہب ہم آہنگی، جناب چودھری سالک حسین کا استقبال کیا، تاکہ پاکستان میں ازہر کی دعوتی اور تعلیمی حمایت کے طریقے پر بات چیت کی جا سکے۔
عزت مآب امام اکبر نے کہا: "ہمارا اسلامی عالم ایک مشکل دور سے گزر رہا ہے کیونکہ بکھراؤ اور انتشار نے اسے کمزور کر دیا ہے، اور اس بیماری کا حل اللہ تعالیٰ کے اس حکم کی پیروی کرنے کے علاوہ کوئی نہیں: {اور آپس میں جھگڑا مت کرو ورنہ ناکام ہوجاؤ گے}انہوں نے کہا کہ أزہر عالم اسلام کی وحدت، طاقت اور ترقی پر انتہائی مخلص ہے، اور ازہر عالم اسلام کے مختلف ممالک کو دعوتی اور تعلیمی حمایت فراہم کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑتا۔
شیخ الأزہر نے اس بات کی طرف اشار کیا کہ موجودہ حالات نے عالم اسلام کی ضرورت کو واضح کیا ہے کہ وہ اُس کے مسائل پر متحد ہو اور اپنے مسائل پر توجہ دے، اور کہا: "میں ان لوگوں میں سے ہوں جو اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ ہمارے ملک اور خطے میں مقبوضہ ریاست اس لیے بنائی گئی ہے کہ وہ فلسطین اور عرب دنیا کے شانہ بشانہ امن سے نہ رہ سکے۔ بلکہ یہ ہمارے خطے کو کمزور کرنا اور اس کی توجہ اس کے اہم مسائل سے ہٹانا ہے۔ اگر ہم فرض کر لیں کہ ان کی مذموم خواہش پوری ہو گئی، اور انہوں نے پورا فلسطین لے لیا - اور یہ ان شاء اللہ کبھی نہیں ہوگا -تو اگلے دن سے وہ ہماری عرب دنیا کے ایک نئے حصے پر قبضہ کرنے اور اس کی دولت اور وسائل چرانے کی منصوبہ بندی شروع کر دیں گے۔
شیخ الأزہر نے کہا کہ عالمی سطح پر خواتین کے حقوق پر توجہ دی جا رہی ہے اور بہت سی بین الاقوامی کانفرنسیں خواتین کے حقوق اور ان کے تحفظ کی حمایت کر رہی ہیں، مگر غزہ میں سب سے زیادہ شہید ہونے والے خواتین اور بچے ہیں، نظر آتا ہے کہ فلسطینی خواتین اس عالمی توجہ سے مستثنیٰ ہیں۔ ہم نے نہیں دیکھا کہ کوئی ان کی حمایت کرے، یا انہیں کم از کم کھانے، دوا اور پناہ دینے کے حقوق فراہم کرنے کی بات کرے، وہ دنیا میں سب سے کم نصیب خواتین ہیں، جنہوں نے یا تو دشمن کی گولیوں سے یا بھوک اور دوا کی کمی سے اپنی جان گنوائی ہے۔
دوسری جانب پاکستانی وزیر نے شیخ الأزہر سے ملاقات پر اپنی خوشی کا اظہار کیا اور اپنے ملک کی ازہر کے ساتھ تعاون کو فروغ کی مستقل کوششوں کا ذکر کیا تاکہ بعض داخلی چیلنجز، خاص طور پر انتہا پسندی سے نمٹنے کے لیے پاکستانی ائمہ کی میزبانی اور ان کی الازہر انٹرنیشنل اکیڈمی برائے تربیت ائمہ ووعاظ میں تربیت کی جائے، جہاں ایک ایسا تعلیمی نصاب مرتب ہے جو ہمارے ملک کے داخلی چیلنجز کا احاطہ کیے ہوئے ہے۔
پاکستانی وزیر نے پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوۓ خواہش کا اظہار کیا کہ ازہر میں پاکستانی طلباء کی تعداد بڑھائی جائے، اور اس بات کی طرف اشارہ کیا کہ ازہر کے فارغ التحصیل افراد پاکستان میں انتہا پسندی کے خطرات سے بچانے اور صحیح معنوں میں دین اسلام کو پھیلانے میں مثبت کردار ادا کر رہے ہیں۔ ان کی عوامی مقبولیت اور معتبر حیثیت ہے اور وہ مذہبی اداروں میں اعلیٰ عہدوں پر فائز ہیں
وزیر نے عزت مآب شیخ الأزہر کو ملک کے دورے کی رسمی دعوت دی، اور کہا کہ پاکستانی عوام اس اہم دورے کی منتظر ہیں، جس کا مختلف سطحوں پر بہت متاثر کن ثابت ہوگا۔ شیخ الأزہر نے اس دعوت کا خیرمقدم کیا اور جلد از جلد اس پر عمل کرنے کے لیے آمادگی کا اظہار فرمایا، اور پاکستان کے علماء سے دوبارہ ملنے اور انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد کے شعبہ اصول الدین کے عمید(ڈین) کی حیثیت سے کیے گئے دورے کی جگہوں کی دوبارہ زیارت کرنے کا ارادہ ظاہر کیا۔