پرتگال کے وزیر خارجہ نے گرینڈ امام سے ملاقات کے دوران کہا: ہم الازہر کے ساتھ تعلقات کو مضبوط کرنے میں دلچسپی رکھتے ہیں جو حقیقی اسلام کا اظہار کرتا ہے۔
گرینڈ امام شیخ الازہر پروفیسر ڈاکٹر احمد الطیب نے قاہرہ کے دورے پر آئے پرتگال کے وزیر خارجہ مسٹر آجسٹو سانتوس سیلوا سے ملاقات کی ۔ گرینڈ امام نے کہا: الازہر دنیا بھر کے رہنماؤں اور مذاہب کے پیروکاروں کے ساتھ رابطے کے پل کو مضبوط بنانے اور مغرب کے ساتھ بات چیت کے راستے کھولنے کا خواہاں ہے۔ کیونکہ اس کا ماننا ہے کہ مذاہب امن اور بنی نوع انسان کی بھلائی کے لیے نازل ہوئے ہیں اور ان کے درمیان بات چیت امن کے استحکام میں معاون ہے، اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ وہ ہمیشہ مغرب کے مسلمانوں سے اپنے معاشروں میں مثبت طور پر ضم ہونے اور قومی وحدت کا ایک فعال حصہ بننے کی اپیل کرتا ہوں ۔ اسی طرح میں مغرب کے انصاف پسندوں سے بھی مطالبہ کرتا کہ وہ اسلام اور دہشت گردانہ طریقوں کے درمیان فرق کریں جو اسلام کے جوہر سے دور ہیں۔۔ آپ نے اس بات پر زور دیا کہ یورپ میں امن و سلامتی کے حصول اور سماجی امن کی ریاست کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لیے جو پرتگال کی خصوصیت ہے، الازہر پرتگال کے ساتھ مزید تعاون کے لیے تیار ہے، اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ الازہر نے یورپ کے اماموں کو تربیت دینے کے لیے ایک خاص پروگرام تیار کیا ہے تاکہ مغرب میں مسلم کمیونٹیز کے لیے تشویش کے مسائل سے نمٹا جا سکے۔ جیسے: دہشت گردی اور سماجی بقائے باہمی، جو مسلمانوں کو انتہا پسند تنظیموں کی طرف راغب ہونے سے محفوظ رکھتا ہے، اس کے علاوہ الازہر کی جانب سے پرتگالی مسلمان طلباء کو الازہر کالجوں میں تعلیم حاصل کرنے کے لیے اسکالرشپ کی پیشکش کرنے پر آمادگی کا اظہار کیا ۔ دوسری جانب پرتگالی وزیر خارجہ نے کہا: پرتگال میں اسلامی تہذیب کا بہت اثر تھا اور اس کے اثرات اب تک باقی ہیں۔ اس لیے ان کا ملک اسلام کو قدر اور احترام کی نگاہ سے دیکھتا ہے اور اسے پرتگالی قومی وحدت کے طور پر دیکھتا ہے، انہوں نے مزید کہا: ان کا ملک الازہر کے ساتھ تعلقات کو مضبوط کرنے کا خواہاں ہے جو کہ انتہا پسندی اور دہشت گردی سے دور حقیقی اسلام کا اظہار کرتا ہے۔ وزیر موصوف نے مصر میں معاشرتی امن کے حصول میں الازہر کے کردار کی تعریف کی اور گرینڈ امام کے دوروں اور دنیا میں ان کی تقاریر کی تعریف کی جس کا مسلم نوجوانوں کو انتہا پسندی کے خطرات سے آگاہ کرنے میں اور دنیا بھر میں اسلام کی مسخ شدہ تصویر کو درست کرنے میں بڑا کردار تھا انہوں نے مذہبی رہنماؤں بشمول: ویٹیکن کے ساتھ ان کی قیادت میں ہونے والے مکالمے کے دوروں کی بھی تعریف کی۔ جس کے دنیا بھر میں امن پھیلانے کے لیے بہت اچھے نتائج برآمد ہوئے۔