قومی مرکز برائے ترجمہ کی سربراہ کے استقبال کے موقع پر… شیخ الازہر نے مطالعے کی ثقافت کو زندہ کرنے اور اسلامی علمی خزانے کو دوبارہ شائع کرنے کی دعوت دی۔
شیخ الازہر: ہم نے ثانوی جماعت میں ہی مطالعے سے گہرا تعلق پیدا کیا تھا
عزت مآب امام اکبر پروفیسر ڈاکٹر احمد طیب، شیخ الازہر شریف نے مشیخۃ الازہر میں قومی مرکز برائے ترجمہ کی سربراہ ڈاکٹر کرمہ سامی اور ان کے ہمراہ آنے والے وفد کا استقبال کیا۔ ملاقات میں ڈاکٹر خالد عبد اللطیف، ڈائریکٹر ایگزیکٹیو مرکز الازہر فار ترجمہ بھی موجود تھے۔ دونوں جانب سے باہمی تعاون کے فروغ کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
شیخ الازہر نے نوجوانوں میں مطالعے کی عادت کو زندہ کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا: "جب ہم ثانوی جماعت کے طالب علم تھے تو وزارتِ ثقافت و ارشاد ہر پندرہ دن میں ایک نئی کتاب شائع کرتی تھی۔ اس طرح ہم نے باقاعدہ نصابی تعلیم کے ساتھ ساتھ عربی اور مترجم کتب پڑھنے کی عادت اپنائی، جیسے 'نوابغ الفكر الغربي'، 'المكتبة الثقافية'، اور 'مجلة الرسالة' وغیرہ۔"
انہوں نے مزید کہا کہ اسلامی کتب کا ترجمہ نہایت ضروری ہے جو اسلام کی اعتدال پسندی اور صحیح منہج کو اجاگر کریں۔ شیخ الازہر نے توجہ دلائی کہ اسلامی لائبریری میں بے شمار علمی اور فکری خزانے موجود ہیں جو مختلف زبانوں میں ترجمہ ہو چکے ہیں اور ان کا دوبارہ اشاعت اور فروغ ناگزیر ہے، جیسے شیخ محمود شلتوت (سابق شیخ الازہر) کی کتاب "الإسلام عقيدة وشريعة"، جسے اس کی اہمیت کی وجہ سے الازہر نے سات زبانوں میں ترجمہ کیا تھا۔
اپنی طرف سے ڈاکٹر کرمہ سامی نے امام اکبر سے ملاقات پر خوشی کا اظہار کیا اور ان کی طرف سے تسامح اور بقائے باہمی کے فروغ کے لیے کی جانے والی کوششوں کو سراہا۔ انہوں نے قومی مرکز برائے ترجمہ اور مرکز الازہر فار ترجمہ کے درمیان اعلیٰ سطح کے تعاون کی تعریف کی اور اس بات کی نشاندہی کی کہ دستخط شدہ پروٹوکول کو فعال بنایا جا رہا ہے، جس میں مطبوعات کا تبادلہ اور مشترکہ اشاعت، مشترکہ سمینار اور کانفرنسز کا انعقاد، ترجمہ کے شعبے میں ایک تخصصی مجلہ جاری کرنا، عربی سے یورپی، ایشیائی اور افریقی زبانوں میں ترجمہ، تدریسِ ترجمہ کے نصاب کو بہتر بنانے میں تعاون اور تربیت کاروں کا تبادلہ
اس میدان میں مشترکہ سائنسی تحقیقی منصوبوں کی حوصلہ افزائی شامل ہیں۔