امام اکبر نے کویتی وزیر اطلاعات سے ملاقات میں کہا ہے کہ دہشت گردی کے نظریات کا مقابلہ کرنے کے طریقوں پر ہم آہنگی کے لئے ہمیں ایک مشترکہ عرب مہم کی ضرورت ہے۔
عزت مآب امام اکبر، شیخ ازہر جناب پروفیسر ڈاکٹر احمد الطیب نے کویت کے وزیر اطلاعات اور وزیر مملکت برائے امور نوجوانان عزت مآب شیخ سلمان الحمود کا استقبال ان کے قاہرہ کے دورہ کے دوران کیا ہے اور امام اکبر نے عرب اور اسلامی میدانوں میں مملکت کویت کے بطور امیر، عوام اور حکومت کی طرف سے ادا کردہ عظیم کردار کی تعریف کی ہے اور قوم کے نوجوانوں پر توجہ دینے اور ان کے ساتھ بات چیت کرنے، اپنے وطن سے محبت پیدا کرنے، ان کی باتوں کو سننے اور ان کی کچھ غلط فہمیوں کو درست کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے اور ساتھ ہی اپنے وطن کی تعمیر اور اپنے مستقبل کو سنوارنے میں سنجیدگی سے حصہ لینے کے سلسلہ میں بھی ان کے کردار کو فعال کرنے پر توجہ مبذول کرنے کو کہا ہے۔ امام اکبر نے اس بات کی بھی وضاحت کی ہے کہ ہمیں دہشت گردی کے نظریے کا مقابلہ کرنے کے طریقوں پر ہم آہنگی کے لئے منظم سوچ اور مشترکہ عرب مہم کی ضرورت ہے اور عرب اور اسلامی دنیا میں نوجوانوں کو مثقف بنانے اور انہیں انتہا پسندانہ نظریات کے حامل لوگوں کے چنگل میں پھنسنے سے بچانے کے لئے یونیورسٹیوں سے پہلے کے تعلیمی نصاب پر نظر ثانی کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا ہے اور ساتھ ہی کویت کے وزیر محترم کی کوششوں اور کویت کے باشعور نوجوانوں پر ان کے براہ راست اثرات کو سراہا ہے کیونکہ ان کے نوجوان عرب اور اسلامی ممالک کے بہت سے مسائل سے واقف ہیں۔
اسی طرح کویت کے وزیر اطلاعات نے اسلام کے اعتدال کو پھیلانے اور انتہا پسندانہ سوچ کا مقابلہ کرنے کے سلسلہ میں ازہر کے کردار کو سراہا ہے اور مختلف اقوام اور ممالک کے درمیان امن کی اقدار، ڈائلاک اور بقائے باہمی کے کلچر کو مستحکم کرنے کے لئے امام اکبر کی کوششوں کی بھی تعریف کی ہے اور اس بات کی بھی تاکید کی ہے کہ موجودہ حالات میں عرب ممالک کی حقیقی دولت عرب نوجوانوں کی ترقی اور ان کے افکار کو بلند کرنے کے لئے ہر سطح پر زبردست کوششیں کرنے کی ضرورت ہے۔ محترم وزیر نے امام اکبر کے حالیہ دورۂ کویت کے دوران کویتی نوجوانوں کے ساتھ ان کی ملاقات کی تعریف کی ہے جس میں انہوں نے ممالک کو درپیش انتہا پسندانہ سوچ کے خطرے سے خبردار کیا اور اسلام اور اس کی شریعت کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کے لئے سوشل میڈیا پر انحصار کرنے سے منع کیا ہے اور اسی طرح کویت کے وزیر اطلاعات نے ازہر آبزرویٹری کے اپنے دورہ کے دوران اس کے اہم کردار کی تعریف یہ کہہ کر کی ہے کہ یہ رصد گاہ دہشت گرد تنظیموں کی طرف سے نشر کئے جانے والے انتہا پسندانہ خیالات پر نظر رکھتی ہے اور پھر ازہر کے علماء کے ماہرین کے ذریعے ان کا تجزیہ کرکے جواب دیتی ہے۔