امام اکبر نے فرانسیسی سینیٹ کے صدر سے ملاقات کی ہے
امام اکبر: - ہم انتہا پسند نظریات کا مقابلہ کرنے کے لئے پرعزم ہیں۔۔۔ ہم پیرس میں صحیح دین کو متعارف کرانے کے لئے ایک ثقافتی مرکز قائم کرنے کے لئے تیار ہیں۔ - فرانس میں مساجد کے لئے ذمہ دار ادارہ قائم کرنا لازم ہے۔ ازہر کے خرچ پر اماموں کی تربیت کرنے کے لئے تیار ہیں۔ فرانسیسی سینیٹ کے صدر:- مشرق ومغرب کے درمیان ڈائلاک کا کوئی متبادل نہیں ہے۔۔ آپ کا خطاب نتیجہ خیز ڈائلاک کی بنیاد ہے۔ ہمارے پاس مساجد کے اماموں سے متعلق بہت س پریشانیاں ہیں۔۔ ہم چاہتے ہیں کہ ازہر ان کے حل تلاش کرنے میں ہمارے ساتھ شامل ہو۔ عزت مآب حکمائے مسلمین کے صدر، امام اکبر، شیخ ازہر جناب پروفیسر ڈاکٹر احمد الطیب نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ازہر پوری دنیا میں انتہا پسندانہ نظریات کا مقابلہ کرنے کے لئے بھرپور عزم رکھتا ہے اور پیرس میں ازہر کے زیر انتظام اسلامی ثقافت کے لئے ایک مرکز قائم کرنے کو تیار ہے تاکہ حقیقی مذہب کو متعارف کرایا جا سکے اور مسلم نوجوانوں کو انتہا پسند گروہوں کی طرف راغب ہونے سے بچایا جا سکے۔ امام اکبر نے فرانسیسی سینیٹ کے صدر جیرارڈ لارچر سے ملاقات کے دوران کہا ہے کہ ازہر اپنے خرچ پر قاہرہ میں اسلام کے اعتدال کے مطابق فرانس کے اماموں کی تیاری اور تربیت دینے میں حصہ لینے کے لئے تیار ہے جو ازہر میں پڑھایا جاتا ہے اور امام اکبر نے مزيد کہا کہ اسلام نے ایک درمیانی علمی طریقہ کے ذریعے ازہر سے ایک بھی دہشت گرد فارغ نہیں ہوا اور اس بات پر بھی زور دیا ہے کہ اسلام مذہب کے نام پر تشدد کرنے والوں سے بری ہے۔
امام اکبر نے اس بات کی طرف بھی اشارہ کیا ہے فرانس میں مسلمانوں کا مسئلہ یہ ہے کہ وہاں امام مختلف ممالک سے ایسے نظریات اور ایجنڈے کے ساتھ آتے ہیں جو اسلام کے اعتدال کے مطابق نہیں ہیں اور اسی لئے ضروری ہے کہ فرانس میں مساجد اور اماموں کے لئے ذمہ دار ادارہ قائم کیا جائے تاکہ دعوت تقریر کو کنٹرول کیا جا سکے اور اسے منظم بنایا جا سکے اور فرانسیسی سینیٹ کے صدر جیرارڈ لارچر نے عزت مآب امام اکبر کے اس دورے کا خیر مقدم کیا ہے اور کہا ہے کہ فرانس نے اسلام کے سب سے باڑے رہنما کا استقبال کیا ہے اور ساتھ ہی ازہر اور امام اکبر کا شکریہ ادا کیا ہے۔
لارچر نے اس عالمی گفتگو کی تعریف کی جسے امام اکبر نے فرانسیسی دارالحکومت پیرس سے یورپی عوام اور دنیا بھر کے مسلمانوں کے نام کی ہے جس میں انہوں نے بات چیت کی اہمیت اور فرانسیسی مسلمانوں کے معاشرے میں مثبت انضمام اور رواداری اور بقائے باہمی کی اقدار کو فعال کرنے پر زور دیا ہے اور انہوں نے ازہر یونیورسٹی کے ذریعہ کیتھولک یونیورسٹی کے ساتھ دستخط کیے گئے پروٹوکول کی بھی تعریف کی ہے جو فرانس کی تاریخ کا ایک حصہ ہے اور لارچر نے وضاحت کی ہے کہ فرانسیسی ائمہ کے ساتھ کچھ مسائل ہیں اور ان کا ملک چاہتا ہے کہ اعتدال پسند فکر کے فروغ دینے اور انتہا پسندی اور دہشت گردی کے خلاف جنگ کے ذریعے ان مسائل کا حل تلاش کرنے میں ازہر ان کا تعاون کرے۔