شیخ الازہر: اسلامی شریعت کی کامیابی کسی خاص ماحول پر منحصر نہیں تھی۔

شيخ الأزهر- نجاح الشريعة الإسلامية لم يكن رهنا ببيئة معينة.jpeg

گرینڈ امام  پروفیسر ڈاکٹر احمد طیب شیخ الازہر شریف  نے  کہا کہ اسلامی شریعت حقیقت میں اتر چکی ہے اور تاریخ نے اس کے اطلاق کے میدان میں اس کی کامیابی کو ثابت کیا ہے اور اس کی  تشریعات کے سنگ بنیاد  سے ایک بلند تہذیبی عمارت کی تعمیر ہو چکی ہے  جو مختصر عرصے میں آسمان تک  پہنچ گئی ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ اس شریعت کی کامیابی کا دارومدار کسی مخصوص جغرافیائی ماحول پر نہیں ہے، بلکہ جیسا کہ اس کے لیے  پہلے / قریبی ماحول کی  کامیابی مقدر کی گئی تھی، ایسے ہی اس سے دور کے ماحول میں،  زبان، جنس، نسل، عقیدہ، تاریخ اور تہذیب۔  کے فرق کے باوجود اس کے لیے کامیابی لکھی گئی ۔ امام  اکبر نے اپنے رمضان پروگرام " امام الطیب" کے دوران وضاحت کی کہ: اسلامی شریعت  کی متنوع انسانی معاشروں کی قیادت کرنے کی اہلیت کی وجہ یہ ہے کہ یہ ایک ایسی  شریعت  ہے جس میں عبادات، اخلاقیات، اور اعلیٰ اقدار جو معاشرے، معیشت اور سیاست پر حکومت کرتی ہیں، وہ  لوگوں کی عوامی زندگیوں کی تبدیلی سے نہیں بدلتیں۔  اور یہ انسانی ترقی کے قانون کے تابع نہیں ہے۔ اور دیگر لچکدار،  تکالیف جو ہر شعبے میں متحرک ہیں یہ شہری ترقی سے مشروط ہے، اور اس کی تبدیلی کے ساتھ تبدیلی آتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسلامی شریعت کی دفعات بشمول وہ جو متعین ہیں اور ان میں کوئی تبدیلی نہیں آتی اور بے شمار احکام ہیں، اور اس کی قانون سازی کی وجہ اور حکمت کی تلاش میں ذہنی تحقیق اور ذہنی مشقت پر ان کی نافرمانی کی۔

انہوں نے مزید کہا کہ اسلامی شریعت  کے  کچھ احکام  ایسے  ہیں جو ثابت ہیں  تبدیل نہیں ہوتے ، یہ عدد کے اعتبار سے زیادہ ہیں اور وہ علت اور شرعی حکمت کی  تلاش کے اعتبار سے ذھنی مشقت اور عقلی بحث کا تقاضا کرتے ہیں اور ان میں سے بعض کلی اور عام ہیں جو تغیر کے قانون اور  اور ترقی کے ساتھ  ساتھ حرکت کرتے رہتے ہیں لیکن اس نوع کے احکام کی تعداد محدود ہے اور معقول المعنی ہے، اس چیز کی تاکید کی ہے کہ یہ جو شرعی احکام میں ثبوت اور تغیر کے اعتبار سے تنوع اور تکامل پایا جاتا ہے  یہ خود کو انسان کی فطرت، اس کے تنوع اور تکمیل کے ساتھ ہم آہنگ کرنے کے لیے آیا ہے۔ کیونکہ اسلام کی شریعت  نے انسان میں اس دوہری فطرت کو مدنظر رکھا اور اس کو دو مختلف جہانوں کا شہری کہہ کر مخاطب کیا۔ سو اس کے لیے  ایسے مفصل، مقررہ احکام دیے  جو روح کے تقاضوں کو پورا کرتے ہوں، اور دیگر عمومی اور قلیل احکام  جو جسم کے تقاضوں کو پورا کرتے ہوں ۔

خبروں کو فالو کرنے کے لیے سبسکرائب کریں

تمام حقوق امام الطیب کی ویب سائٹ کے لیے محفوظ ہیں 2025