" امام طیب" پروگرام میں بات کرتے ہوئے شیخ الازہر کہتے ہیں: مخلوقات ممکن الوجود ہیں، اللہ جب چاہتا ہے انہیں وجود دیتا ہے اور جب چاہتا ہے واپس لے لیتا ہے۔
امام اکبر پروفیسر ڈاکٹر احمد طیب شیخ الازہر نے "امام طیب" پروگرام میں بات کرتے ہوئے واضح کیا کہ نام الوہی ذات پر علم ہے اور اسم علم کی تعلیل نہیں ہوتی، اسمائے حسنہ میں کچھ نام معلل ہیں اور کچھ الوہی ذات پر علم ہے، انہوں نے کہا کہ اسی لیے علماء کہتے ہیں: جب ذات الہی مقدس ہے جس کو نہ جاناجا سکتا ہے اور نہ ہی اس کا ادراک کیا جا سکتا ہے اور نہ ہی کوئی عقلمند اس کی گہرائیوں میں اترتا ہے تو اسی طرح وہ نام جو اس کی ذات پر دلالت کرتا ہے عقلمند اس کا تجزیہ نہیں کرتا اور نہ ہی اس کو عمومی معنی پر لیتا ہے، جیسا کہ خالق کو خلق کی طرف اور رازق کو رزق کی طرف لوٹایا جاتا ہے۔ انہوں نے اس بات کی طرف اشارہ کیا ہے کہ وجود کا مسئلہ بہت باریک اور گہرا مسئلہ ہے،کسی بھی شےکا وجود مستعار ہے، کائنات کی کسی بھی چیز نے خود کو وجود نہیں دیا بلکہ اسے کوئی وجود دینے والا ہے، اور اس کا وجود عدم سے آیا ہے، اور یہ اصول تمام موجودات پر لاگو ہوتا ہے سوائے اللہ تعالی کے اس پر وجود کا یہ معنی لاگو نہیں ہوتا، اس کا وجود دائمی اورذاتی ہے جب بھی اس کی ذات کا تصور آئے گا وہ موجود ہی ہوگا، اس پر کبھی عدم نہیں تھا اور نہ ہی عدم لاحق ہوگا، جبکہ ہمارا وجود معدوم تھا اور اسے عدم لاحق بھی ہو جائے گا، انہوں نے واضح کیا ہے کہ اللہ کا وجود ان معنوں میں ذاتی ہے اور اس کا نام واجب الوجود ہے، جبکہ باقی مخلوقات ممکن الوجود ہیں، اللہ جب چاہتا ہے ان کو وجود دے دیتا ہے اور جب چاہتا ہے لے لیتا ہے۔ امام اکبر نے بیان کیا ہے کہ قرآن کریم کی ابتدا ہی میں اللہ کا نام موجود ہے، ہم قرآن کو بسم اللہ سے شروع کریں یا الحمدللہ سے، دونوں صورتوں میں اللہ کا نام موجود ہے، انہوں نے اس بات پر زور دیا ہے کہ انسان کا دنیا میں وجود وقتی ہے اور کسی بھی وقت اس سے لیا جا سکتا ہے، چنانچہ اسے اس ذات سے ہمیشہ تعلق بنائے رکھنا چاہیے جو دائمی طور پر موجود ہے اور اسے یقین ہونا چاہیے کہ موجودات میں سے وہ سب سے پہلے ہلاک ہونے والا ہے، اس پر واجب ہے کہ وہ اس ہستی کو تلاش کرے جو معدوم نہیں تھا اور نہ ہی اسے عدم لاحق ہوتا ہے اور وہ اللہ سبحانہ و تعالی کی ذات ہے۔ شیخ الازہر نے صراحت کی ہے کہ زندگی کا موجودہ مزاج ، حواس کی طغیانی اور الحاد کی شدت نے ان معانی کو بعض لوگوں کے لیے ایک خیالی دنیا بنا دیا ہے جو ان کو سمجھ نہیں پاتے، لہذا یہ کلام اہل ایمان کی طرف متوجہ ہے جو اللہ اور رسول پر ایمان رکھتے ہیں، جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عام مومنین کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا: سب سے سچا کلمہ جو شاعر نے کہا کہ اللہ کے سوا ہر چیز باطل ہے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مومنوں کو بتانا چاہتے ہیں کہ اللہ کے سوا ہر چیز باطل ہے اور ان میں سب سے پہلے انسان ہے، انہوں نے اس بات کی طرف اشارہ کیا ہے کہ انسان کا نصیب الوہی تناظر میں حقیقی ہے اور وہ یہ کہ اس کا وجود باطل ہے، ساری کائنات ہلاک ہونے والی ہے اور وہ محض ایک استعارہ ہے جو ختم ہو جائے گا۔
امام اکبر پروفیسر ڈاکٹر احمد طیب شیخ الازہر نے اپنے رمضان پروگرام میں اسمائے حسنیٰ کی شرح بیان کی ہے جسے مصری ٹیلی ویژن، قرآن کریم ریڈیو، ابوظبی چینل اور مختلف عرب چینلز نے ماہ رمضان میں نشر کیا ہے۔