"امام طیب"پروگرام میں شیخ الازہر کہتے ہیں: وجود اللہ کی پہلی ذاتی صفت ہے۔
"امام طیب" پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے شیخ الازہر کہتے ہیں: وجود اللہ تعالی کی ذاتی صفت ہے، امام اکبر کہتے ہیں: الملک القدوس اللہ کے دو نام ہیں جو سورت حشر کے آخر میں وارد ہوئے ہیں، سنت نبوی میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کے 99 نام ہیں جو بھی انہیں شمار کرے گا جنت میں داخل ہو گا، اس کے ساتھ ساتھ قدیم و معاصر تمام علماء کا ان پر اتفاق ہے، انہوں نے واضح کیا ہے کہ ملک سبحانہ و تعالی حقیقی اور مطلق بادشاہ ہے، وہ اپنی ذات،صفات اور افعال میں سب سے بے پروا ہے اور کسی کا محتاج نہیں ہے۔
امام اکبر نے حیات چینل پر نشر ہونے والےاپنے رمضان پروگرام کی چھٹی نشست میں بیان کیا ہے کہ: ملکیت کی دو قسمیں ہیں: ملکیت مطلقہ اور ملکیت مقیدہ، یہ ذہن میں رہے کہ ملکیت مطلقہ ہر کسی سے بے پرواہ ہوتی ہے اور کسی کی محتاج نہیں ہوتی، انہوں نے واضح کیا ہے کی الوہی صفات میں سے پہلی ذاتی صفت " وجود" ہے، انہوں نے وضاحت کی کہ: وجود الہی انسانی وجود اور باقی تمام مخلوقات کے وجود سے مختلف ہے، اسی لئے اللہ کو واجب الوجود کہتے ہیں اور انسان، حیوانات اور نباتات کو ممکن الوجود کہتے ہیں، یعنی ممکن ہے کہ وہ وجود میں آجائیں اور ممکن ہے کہ ان پر عدم ہی طاری رہے، انہوں نے اس بات کی طرف اشارہ کیا ہے ان میں وجود اور عدم برابر ہیں، ان کا وجود ذاتی نہیں ہے، وہ اپنے وجود کے لئے کسی کے محتاج ہیں، لیکن اللہ سبحانہ وتعالی اپنی ذات میں بے پرواہ ہے، اس کا وجود ذاتی ہے اور وہ اپنے وجود میں کسی کا محتاج نہیں ہے۔
شیخ الازہر نے اشارہ کیا ہے کہ: مالک حقیقی ہیں اپنی ذات، صفات اور افعال میں دوسروں سے بے پرواہ ہوتا ہے او اتنی بات مالک مطلق ہونے کے لیے کافی نہیں ہے بلکہ اس میں ایک اور بات کا اضافہ بھی ہوتا ہے کہ دوسرے اس کے محتاج ہوتے ہیں، چنانچہ مالک مطلق وہ ہوتا ہے جو ہر کسی سے ہر چیز میں بے پرواہ ہوتا ہے اور دوسرے اس کے محتاج ہوتے ہیں، جبکہ ملکیت مقیدہ وہ ہوتی ہے جس میں کوئی شخص کچھ چیزوں کا مالک ہوتا ہے اور کچھ دوسری چیزوں کا مالک نہیں ہوتا، کہ وہ مقید ہے، اسے ہم مجازی ملکیت کہتےہیں، انہوں نے اس بات کی وضاحت کی ہے کہ بندوں پر لفظ مالک کا اطلاق ہوتا ہے، وہ چیزوں ، اشخاص، خواہشات اور تمام مادی امور سے آزاد ہو چکے ہوتے ہیں، وہ اپنے دل اور جسم کے مالک ہوتے ہیں، برائی ان کے تصور میں ہی نہیں آتی، اپنے جسمانی اعضاء کی کامل حفاظت کرتے ہیں، انہیں اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی تائید حاصل ہوتی ہے، یہ انبیاء و رسل اور ان کے وارثین اولیاء اور علماء و صالحین کی خاصیت ہے۔