شیخ الازہر کہتے ہیں: اللہ کے نام" مومن" سے انسان کا حصہ یہ ہے کہ وہ لوگوں کو امن دے اور انہیں تکلیف نہ پہنچائے۔

برنامج الإمام الطيب ٢٠٢٢.jpeg

امام اکبر پروفیسر ڈاکٹر احمد طیب شیخ الازہر کہتے ہیں: اللہ کا نام" مومن" قرآن مجید میں اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت میں وارد ہوا ہے اور تمام مسلمانوں کا اس پر اتفاق ہے۔  یہ نام امن یا ایمان سے ماخوذ ہے،  امن کا مطلب ہے کہ ایک مومن دوسرے مومن کو  امن و سلامتی اور حفاظت کا یقین دلائے،  اور اگر ہم کہیں کہ یہ ایمان سے ماخوذ ہے تو اس کا مطلب تصدیق ہے،  برادران یوسف نے اپنے والد  سے کہا: آپ ہماری تصدیق اور یقین کرنے والے نہیں ہیں اگرچہ ہم سچے ہی کیوں نہ ہو، امام اکبر نے اشارہ کرتے ہوئے کہا کے اللہ کا نام مومن تصدیق کرنے والے کے معنی میں یہ ہوگا وہ اپنی وحدانیت پر ازل سے ہی شاہد ہیں پھر اس کے بعد فرشتے  اور اہل علم اللہ کی شہادت پر گواہی دی، یا مومن کا مطلب دوسروں کو امن و امان دینے والا ہے تو اس معنی میں اللہ تعالی اپنے مومن بندوں کو عذاب سے امان دے گا۔ امام اکبر نے اپنے رمضان پروگرام " امام طیب" میں بیان کیا ہے کہ اللہ سبحانہ و تعالی نے انبیاء ورسل کو لوگوں  کی طرف بھیجا،  اور ہر رسول کے ساتھ ایک  معجزہ  بھیجا جس سے اس کی تائید ہوتی  تھی،  چنانچہ انبیاء کے ساتھ  اللہ نے جو معجزے بھیجے ہیں وہ الوہی تصدیق کے برابر ہے،  تاکہ ہر زمان و مکان میں لوگوں پر حجت قائم ہو جائے،  اس نے تصدیق کی کہ وہ کامیاب ہوا اور جس نے جھٹلایا وہ ان معجزات اور براہین کے انکار کے باعث عذاب سے دوچار ہوں گے،  معجزات صدق نبوت کی دلیل ہے،  یہ بات ذہن میں رہے کہ کوئی بھی نبی جب کسی قوم کی طرف آتا تھا توانہیں کہتا میں اللہ کی طرف سے بھیجا گیا ہوں اور اس پر  دلیل  قائم کرتا تاکہ لوگ تصدیق کرنے پر مجبور ہو جائیں۔
امام اکبر نے اشارہ کیا ہے کہ قرآن میں بہت سارے اجتماعی قوانین موجود ہیں، چاہے ان کا تعلق خاندان سے ہو، معاشرے سے ہو،  ریاستوں کے ساتھ ہو یا مسلمانوں کے باہمی تعلقات سے ہو، اگر  دنیا  ان  قوانین کا آدھا حصہ بھی نافذ کرلے تو پرسکون ہو جائے گی،  انہوں نے مزید کہا کہ عرب معاشرہ بلاغت و فصاحت اور شعر گوئی سمیت دوسرے لسانی علوم میں معروف حیثیت رکھتا ہے،  اللہ عزوجل نے اپنے نبی کی زبان سے ان کے تمام  فصیح و بلیغ اہل زبان  کو چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس قرآن جیسی کوئی ایک سورت یا آیت لے آئیں،  اس سے انہیں قرآن سے نجات مل سکتی تھی مگر اس کے باوجود وہ  اس جیسی کوئی سورت نہیں لا سکے،  یہ قرآن کریم کے اعجاز پر دلالت کرتی ہے،  اور یہی بات ہے کہ  کئی مستشرقین  قرآن کریم کو پڑھتے ہیں اگرچہ وہ اسلام میں داخل نہ ہوں، مگر قرآن پڑھنے کے بعد اس کی تعریف اور تعظیم کرتے ہیں۔
 امام اکبر نے اپنی بات ختم کرتے ہوئے واضح کیا کہ اللہ کے نام مومن سے انسان کا حصہ یہ ہے کہ وہ اللہ پر ایمان لائے اور دوسروں کو امن و امان کا یقین دلاتے ہوئے انہیں اپنے شر اور تکلیف سے محفوظ رکھے، نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:  جو شخص اللہ اور آخرت پر ایمان رکھتا ہے وہ اپنے پڑوسی کو تکلیفوں سے محفوظ رکھے،  ایک دوسری حدیث میں ہمارے رسول اکرم ﷺ نے تین بار اٹھا کر فرمایا: جو اپنے پڑوسی کو تکلیف دے وہ مومن نہیں ہے۔

خبروں کو فالو کرنے کے لیے سبسکرائب کریں

تمام حقوق امام الطیب کی ویب سائٹ کے لیے محفوظ ہیں 2025