امام اکبر نے اپنی روزانہ کی گفتگو میں کہا: "السمیع البصیر" اللہ کی صفات کمال ہیں، اور ان کی نقیض سے اللہ منزہ ہے۔
امام اکبر پروفیسر ڈاکٹر احمد طیب شیخ الازہر میں اپنے پروگرام " امام طیب" میں اسمائے حسنی کو بیان کرنا جاری رکھتے ہوئے آج کی نشست میں "السمیع البصیر" پر گفتگو کی ہے، انہوں نے واضح کیا ہے یہ دونوں نام ہمیشہ ایک ساتھ آتے ہیں اور اللہ تعالی کے حق میں سمیع کا مطلب یہ ہے کہ وہ ہر سنی جانے والی چیز کو سنتا ہے اور بصیر کا مطلب یہ ہے کہ وہ ہر دیکھی جانے والی چیز کو دیکھتا ہے اور یہ دونوں نام صفات کمال ہیں، جن کی نقیض سے اللہ منزہ ہے۔
امام اکبر نے واضح کیا ہے کہ مسلمان پر واجب ہے کہ وہ اس بات کا یقین رکھے اور متنبہ رہے کہ اللہ کی کوئی بھی صفت ایسی نہیں ہے جو پہلے نہیں تھی اور بعد میں اللہ کے ساتھ متصف ہو گئی ہے، اللہ کی صفات قدیم ہیں کیونکہ اس کی ذات قدیم ہے۔
یہ سوال کہ واقع ہونے سے پہلے سمیع و بصیر ایسی صفات سماعت یا بصارت کا عمل کیسے سر انجام دیتی ہیں، تو اس کے جواب میں امام اکبر نے واضح کیا کہ: اللہ تعالی کی تمام صفات قدیم ہیں جن کی کوئی ابتدا نہیں، وہ ازل سے ہیں اور ان کی ابتداء کے بارے میں تصور بھی نہیں کیا جا سکتا، جب قدیم ہونا ثابت ہو گیا تو اس کا ازلی ہونا بھی ثابت ہو گیا ہے، جیسا کہ اللہ کی ذات قدیم ہے، اس کی صفات میں سے قدیم ہونا ہے، اگر وہ نہیں تھا پھر ہوا تو وہ عدم سے آنے کا محتاج ہوا تو اس صورت میں ویسا ہی ہوگا جیسا کہ ملحدین اور الحاد کی طرف مائل لوگ کہتے ہیں کہ خدا ایک دوسرے خدا کا محتاج ہو گیا، یہ بات اللہ کے بارے میں ناممکن ہے، انہوں نے تعجب کا اظہار کیا کہ ملحد عقل سے ماورا ان باتوں کی تصدیق کر لیتا ہے، انہوں نے اس بات کی طرف بھی توجہ دلائی کہ الحاد کا ایک بڑا حصہ تکبر پر مبنی ہوتا ہے اور اس کا نتیجہ یہ ہے کہ ملحد آدھے راستے میں کھڑا ہوتا ہے۔
امام اکبر نے مزید کہا کہ: صفات کا ایک تعلق ہے اور خاص طور پر جب وہ صفات موجودات سے متعلق ہوتی ہیں، مثال کے طور پر قدرت کا تعلق موجودات کو عدم سے نکال کر وجود دینا ہے، علماء کا خیال ہے کہ اسے تعلق صلاحیت کہا جاتا ہے، یعنی وہ اس بات پر مستعد ہے کہ چیز کے ساتھ متعلق ہو کر اسے عدم سے وجود میں لے آئے، اگرچہ وہ چھپی ہوئی ہے، اللہ تعالی کی قدرت ازل سے موجود ہے اور اسے تعلق صلاحیت کہا جاتا ہے، پھر جب وقت آتا ہے اور کوئی چیز عدم سے وجود میں آتی ہے تو اسے تنجیزی تعلق کہا جاتا ہے، یعنی جب قدرت کسی چیز پر بالفعل واقع ہوئی ہے، اسی طرح سمیع و بصیر سمیت ان تمام صفات کا مفہوم ہے جو مخلوقات سے متعلق ہیں۔