امام اکبر نے تیونس کے وزیر مذہبی امور سے ملاقات کی تاکہ علمی اور دعوت کے شعبوں میں تعاون کو بڑھانے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔
امام اکبر پروفیسر ڈاکٹر احمد طیب شیخ الازہر شریف نے جمعرات کو مشیخۃ الازہر میں ڈاکٹر ابراہیم شائبی، تیونس کے وزیر مذہبی امور سے ملاقات کی۔ اور تیونس اور ازہر شریف کے درمیان علمی اور دعوتی تعاون کو بڑھانے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا۔ امام اکبر نے کہا: کہ الازہر کو جمہوریہ تیونس کے ساتھ اپنے تاریخی تعلقات، اور الازہر یونیورسٹی اور قیروان اور زیتونہ یونیورسٹیوں کے مابین عمر بھر کے مشترکہ تعاون پر فخر ہے شیخ محمد خضر حسین تیونس کے شہری تھے اور وہ شیخ الازہر کے منصب پر فائز ہونے والے پہلے غیر مصری شخص تھے جو شیخ الازہر بنے تھے یہ اس امر کی عکاسی کرتا ہے کہ الازہر شریف اور برادر ملک تیونس کے درمیان مضبوط تعلقات ہیں امام اکبر نے اساتذہ، محققین اور طلبہ کے تبادلے کے ذریعے جامعہ الازہر اور تیونس کی یونیورسٹیوں کے درمیان تعاون کے نئے شعبے کھولنے اور تیونسی طلبہ کو ازہر شریف میں مختلف تعلیمی سطحوں میں تعلیم حاصل کرنے کے لیے پیش کیے جانے والے وظائف کی تعداد میں اضافہ کے لیے الازہر کی تیاری کا اظہار کیا۔ اور اس بات کی طرف اشارہ کیا کہ ازہر شریف میں اس وقت تیونس سے تعلق رکھنے والے 67 طلبہ وطالبات اس کے مختلف اداروں اور یونیورسٹی میں زیر تعلیم ہیں۔ اور شیخ الازہر اور تیونس کے وزیر نے فلسطینی منظر نامے کی اہم ترین پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا، جہاں شیخ الازہر نے غزہ کی پٹی میں معصوم فلسطینیوں کے ساتھ جو کچھ ہو رہا ہے، اور ہمارے فلسطینی بھائیوں کے خلاف صہیونی ادارے کی طرف سے کیے جانے والے انسانیت سوز جرائم اور انہیں پانی، ادویات اور خوراک سے محروم کرنے پر گہرے دکھ کا اظہار کیا۔ اور اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اسلامی اور عرب دنیا اس کمزور ہستی کا مقابلہ کرنے کی صلاحیتوں کی حامل ہے جو مغربی دنیا کے سامنے اپنی طاقت کا مظاہرہ کرنے کے لیے معصوم شہریوں کو نشانہ بناتی ہے، جو اس کے جرائم کو خواہ اسے اسلحہ فراہم کر کے یا اس کے دہشت گردانہ جرائم کی مذمت کرنے کی بجائے خاموش رہ کر سپورٹ کرتی ہے۔ شیخ الازہر نے ہمارے عرب اور اسلامی ممالک میں مسئلہ فلسطین کے بارے میں آگاہی نہ ہونے پر حیرت اور افسوس کا اظہار بھی کیا، حالانکہ یہ عربوں اور مسلمانوں کا اولین مسئلہ ہے۔ دوسری طرف ہم دیکھتے ہیں کہ صہیونی اور جو ان کے پیچھے کھڑے ہیں وہ تاریخ اور حقائق کو جھٹلاتے ہیں، اور انہیں اپنے بچوں کو کم عمری میں ہی یاد کراتے ہیں، اور میڈیا اور ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر اپنے قبضے کے ذریعے دن رات اپنے جھوٹ کو فروغ دیتے ہیں۔ اور ہم عرب اور مسلمان اپنی دولت اور صلاحیتوں کے باوجود اپنے معاملات میں الجھے ہوئے ہیں اور مجھے امید ہے کہ ہم اس سے سبق سیکھیں گے اور میڈیا اور ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کو حاصل کرنا شروع کر دیں گے جو عرب اور اسلامی آواز کو پہنچانے اور اپنے مسائل کے جواز کا اظہار کرنے کے قابل ہو جائیں گے۔ جس کی ہم ندا دیتے ہیں۔ اور ہمیں اپنی آواز پہنچانے کے لیے مغرب پر انحصار نہیں کرنا چاہیے، جو اس کے رجحانات سے متصادم ہے۔ اپنی طرف سے، تیونس کے وزیر مذہبی امور نے شیخ الازہر سے ملاقات پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا: "امت اور عالم اسلام کے تمام مسائل کے بارے میں آپ کے مواقف ثابت اور بنیادی ہیں اور یہ ہمیشہ باقی رہیں گے، اور ملت اسلامیہ کے لیے باعث افتخار رہیں گے، اور آپ جہاں بھی جائیں اسلام اور ازہر شریف کی باوقار تصویر پیش کرتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا: کہ جو کچھ فلسطین میں ہو رہا ہے ہم امید کرتے ہیں کہ وہ ہمیں آپس کے تعلقات میں قربت پیدا کرنے اور اپنی امت اور اپنے وطن کی ترقی کے لیے مل کر کام کرنے کی طرف مائل کرے گا۔