شیخ الازہر نے عرب پارلیمنٹ کے صدر کوکہا : ہماری عرب قوم پر جو ٹوٹ پھوٹ اور کمزوری آئی، اس نے اسے اپنے توازن اور پے در پے بحرانوں کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت سے محروم کر دیا۔

شيخ الأزهر لرئيس البرلمان العربي.jpg

شیخ الازہر: ہماری عرب دنیا عرب اتحاد کے بغیر ترقی اور بحرانوں کا مقابلہ کرنے کی اپنی صلاحیت دوبارہ حاصل نہیں کر سکے گی۔
شیخ الازہر: وہ آوازیں جو اسلام کو دہشت گردی کے طور پر بدنام کرتی تھیں غزہ پر صیہونی دہشت گردوں کی جارحیت کے آغاز کے بعد سے یہ خاموش ہیں۔
شیخ الازہر: ایک عرب دنیا کی حیثیت سے مسئلہ فلسطین کے ساتھ ہمارا تعامل ان نعمتوں، طاقتوں، دولت اور سفارت کاری کی عکاسی نہیں کرتا جن کے ہم مالک ہیں۔
شیخ الازہر: صیہونی دہشت گردی عین دہشت گردی ہے اور اسے فلسطین کے بے گناہوں کے خلاف قتل عام اور جرائم کے ارتکاب کے لیے عالمی حمایت حاصل ہے۔
 
عرب پارلیمنٹ کے صدر نے شیخ الازہر سے کہا: ہم رواداری اور بقائے باہمی کو پھیلانے اور حقیقی اسلام کے حقیقی چہرے کو ظاہر کرنے میں آپ کی کوششوں کو سراہتے ہیں۔
عرب پارلیمنٹ کے صدر نے شیخ الازہر سے کہا: آپ کے مؤقف نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ازہر عرب اور امت اسلامیہ کے ہموم کو اثھائے ہوئے ہے۔
 
عرب پارلیمنٹ کے صدر نے شیخ الازہر سے کہا: ہم امت کے مسائل بالخصوص مسئلہ فلسطین کی حمایت میں آپ کے کردار کو سراہتے ہیں۔
عرب پارلیمنٹ کے صدر نے امام اکبر کو انتہا پسندی اور دہشت گردی سے نمٹنے کی کوششوں کی سالانہ رپورٹ کی تیاری میں ازہر آبزرویٹری کے ساتھ تعاون کی تجویز پیش کی۔
امام اکبر پروفیسر ڈاکٹر احمد طیب، شیخ الازہر شریف نے عزت مآب جناب عادل بن عبدالرحمن عسومی، عرب پارلیمنٹ کے صدر، سے بروز بدھ، مشیخۃ الازہر میں ملاقات کی۔ تاکہ انتہا پسندی اور دہشت گردی سے نمٹنے کی کوششوں کی سالانہ رپورٹ کی تیاری میں ازہر شریف اور عرب پارلیمنٹ کے درمیان تعاون کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا جائے۔
امام اکبر نے کہا : ہماری عرب قوم پر جو ٹوٹ پھوٹ اور کمزوری آئی ہے ، اس نے اسے اپنے توازن اور پے در پے بحرانوں کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت سے محروم کر دیا۔ جو کوئی بھی عرب کے موجودہ حالات پر غور کرتا ہے تو وہ اس پر شدید دکھ محسوس کرتا ہے کہ بہت سے عرب ممالک جیسے فلسطین، سوڈان، لیبیا، عراق اور دیگر ممالک کی صورتحال کیا بن چکی ہے۔ اس بات پر کی تاکید کرتے ہوئے کہا کہ ہماری عرب دنیا مطلوبہ عرب اتحاد کے حصول اور مشترکہ عرب مفادات کو ترجیح دیے بغیر  اپنے عروج، ترقی اور بحرانوں کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت کبھی حاصل نہیں کر سکے گی۔
امام اکبر نے کہا کہ ایک عرب دنیا کی حیثیت سے مسئلہ فلسطین کے ساتھ ہمارا تعامل ان نعمتوں، طاقتوں، دولت اور سفارت کاری کی عکاسی نہیں کرتا جن کے ہم مالک ہیں۔ اور اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ بڑی استعماری طاقتیں اس بات سے آگاہ ہیں کہ خطے کو کنٹرول کرنے کی ان کی صلاحیت کا انحصار ہم عربوں اور مسلمانوں کے منتشر اور مفترق ہونے میں ہے، ہمارے ممالک کی دولت کو لوٹنے کے اپنے منصوبوں کو حاصل کرنے اور اپنی نشاۃ ثانیہ اور ترقی کے حصول کے لیے ان کا  ہمارے درمیان رہنے کا یہی واحد راستہ ہے۔
شیخ الازہر نے شدید الفاظ میں کہا کہ وہ آوازیں جو اسلام کو دہشت گردی کے طور پر بدنام کرتی تھیں غزہ پر صیہونی دہشت گردوں کی جارحیت کے آغاز کے بعد سے یہ خاموش ہیں۔ اور اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ صیہونیوں کا  غزہ میں جوہری ہتھیاروں کے استعمال کا مطالبہ  اور صیہونی حکام  کی طرف سے معزز معصوم فلسطینیوں کو  جو اپنے جینے کے حق اور اپنے ملک کے وجود کے حق کا دفاع کرتے ہیں۔ ان کو جانوروں سے تشبیہ دینا  عین دہشت گردی ہے۔ یہ صہیونی دہشت گردی ہے، جسے فلسطین کے بے گناہوں کے قتل عام اور جرائم کے ارتکاب کے لیے لامحدود عالمی حمایت حاصل ہے۔
اپنی طرف سے، عرب پارلیمنٹ کے صدر نے اسلام کے صحیح امیج کو پھیلانے میں امام  اکبر کی عظیم کوششوں کو سراہا۔
اپنی طرف سے، عرب پارلیمنٹ کے صدر نے اسلام کے صحیح امیج کو پھیلانے میں امام اکبر کی عظیم کوششوں کو سراہا اور کہا: ہم انسانی رواداری کو پھیلانے اور حقیقی اسلامی مذہب کے حقیقی چہرے کو ظاہر کرنے میں آپ کی کوششوں کو سراہتے ہیں، اور مختلف بین الاقوامی فورمز پر آپ کی دانشمندانہ گفتگو عالمی دلچسپی کا باعث بنی ہے۔ اور آپ کے مؤقف نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ازہر عرب اور امت اسلامیہ کے ہموم کو اثھائے ہوئے ہے۔ اور  ہم امت کے مسائل بالخصوص مسئلہ فلسطین کی حمایت میں آپ کے کردار کو سراہتے ہیں۔
جناب عادل بن عبدالرحمن عسومی نے مزید کہا کہ عرب پارلیمنٹ ازہر شریف کے ساتھ اپنے تعلقات کو مضبوط بنانے اور اسلام کی صحیح تصویر کو ظاہر کرنے کے لیے تعاون کرنے کی کوشش کرتی ہے۔ انہوں نے امام اکبر کو الازہر آبزرویٹری  کے ساتھ تعاون کی تجویز پیش کی تاکہ دہشت گردی اور انتہا پسندی سے نمٹنے کے لیے مشترکہ رپورٹس اور انتہا پسندی اور دہشت گردی سے نمٹنے کی کوششوں کی نگرانی کی سالانہ عرب رپورٹ تیار کی جائے، آپ نے اس تجویز کا خیرمقدم کیا اور ازہر آبزرویٹری برائے انسداد انتہا پسندی اس کے مطالعہ اور اس کے نفاذ کے طریقہ کار کی ہدایت کی۔
 

خبروں کو فالو کرنے کے لیے سبسکرائب کریں

تمام حقوق امام الطیب کی ویب سائٹ کے لیے محفوظ ہیں 2024