شیخ الازہر: رواداری ،آسانی اور تکلیف ومشقت کو دور کرنا اسلامی شریعت کا نچوڑ ہے۔ اور ترہیب کے داعی فتنہ پرست ہیں۔
گرینڈ امام پروفیسر ڈاکٹر احمد طیب شیخ الازہر شریف نے اپنے رمضان پروگرام " امام طیب" کی چھٹی قسط کو گزشتہ پانچ اقساط میں جو کچھ پیش کیا گیا اس کی طرف اشارہ کرتے ہوئے مکمل کیا، عقیدہ اور شریعت میں "اسلام کے اعتدال" کے مظاہر کو اجاگر کرتے ہوئے، ، استدلال اور اعتراضات کے جواب میں کچھ تفصیل سے گفتگو کی۔ امام نے اپنی گفتگو کا آغاز شریعت اسلامیہ یا قرآن کی قانون سازی کی وضاحت کرتے ہوئے کیا،اور اس بات کی طرف اشارہ کیا کہ یہ ایک ہی معنی کے حامل دو مترادف نام ہیں۔ اور یہ "شریعت" ہے جس کے ساتھ قرآن پاک میں نازل ہوا ہے۔ ہم شروع سے یاد دلاتے ہیں کہ قرآن کی شریعت ایک چیز ہے، اور جو اس میں غور و فکر اور فقہ، اور اختلاف رائے سے پیدا ہوتی ہے وہ دوسری چیز ہے۔ انہوں نے کہا، "کہ واضح نصوص ہمیں یہ بتاتی ہیں کہ اسلامی شریعت کا جوہر اور نچوڑ آسانی اور رواداری، اور حرج اور سختی کو دور کرنا ہے۔
اور یہ معاملہ قرآن و سنت میں واضح طور پر بیان ہوا ہے۔ لہٰذا ہر اس شخص پر واجب ہے جو اس شریعت کے کسی بھی معاملے میں لوگوں سے خطاب کرے۔ کہ وہ اس ضروری معنی کو مدنظر رکھے۔ اور یہ جانے کے کہ یہ معاملہ جند مبلغین پر نہیں چھوڑا جاتا، جو لوگوں پر دباؤ ڈالنے، انہیں ڈرانے اور دھمکانے میں خوشی محسوس کرتے ہیں۔ اور اس کے علاوہ وہ اپنے خطبات، نصائح اور فتووں میں ایک طے شدہ طریقہ کے طور پر اختیار کرتے ہیں۔ وہ سمجھتے ہیں کہ ایسا کرنے سے وہ لوگوں کو اللہ تعالیٰ کے قریب کر دیں گے۔ اور انہیں اپنے دین اور شریعت پر لے آئیں گے۔
شیخ الازہر نے وضاحت کی کہ جو ایک ٹانگ کے ذریعے آگے بڑھتا ہے جو کہ ڈرانے والی ہے۔ اور دوسرا ٹول استعمال نہیں کرتا جو ترغیب والا ہے جس پر خدا کے پاس اچھا اجر اور ابدی نعمت ہے۔ اس نقطہ نظر کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فتنہ کے طور پر بیان کیا تھا۔ اور اس طرح کے دعاۃ کو فتنہ پرور کہا ہے
فتنہ کے معنی یہ ہیں کہ لوگوں کو ان کے فرائض کی ادائیگی سے روکا جائے، اور ان کو اس بات کی ترغیب دی جائے کہ وہ خدا کے دین میں ان فتنہ انگیزوں کے ارتکاب کی وجہ سے عبادت سے بھاگ جائیں۔
"امام طیب" پروگرام کو مصر اور عرب دنیا کے متعدد چینلز پر نشر کیا جاتا ہے، اس کے علاوہ "فیس بک" پر امام اکبر کے آفیشل پیج، یوٹیوب پر ان کے آفیشل چینل اور سوشل میڈیا پر ازہر شریف کے آفیشل پیجز پر بھی نشر کیا جاتا ہے۔ ۔