شیخ الازہر کی رمضان المبارک 2025 کی دسویں قسط پروگرام "الامام الطیب"میں گفتگو

الإمام الأكبر أ.د: أحمد الطيب.png

عزت مآب امام اکبر، پروفیسر ڈاکٹر احمد طیب، شیخ الازہر شریف اور مسلم کونسل آف ایلڈرز کے چیرمین نے کہا کہ علما کا اس بات پر اتفاق ہے کہ اللہ تعالیٰ کے اسمائے حسنیٰ میں مترادف الفاظ نہیں ہوتے۔ ہر اسم کی اپنی صفات و خصوصیات ہوتی ہیں جو اُسے دوسرے اسماء سے ممتاز کرتی ہیں، چاہے ان میں معنوی مشابہت ہی کیوں نہ ہو۔ مثلاً: "الرزاق" اور "المقیت"، اگرچہ ان کے معانی میں مشابہت ہے، مگر ہر ایک کی الگ صفات اور اثرات ہیں۔ اللہ تعالیٰ کا نام "الرزاق" ہر قسم کے رزق پر دلالت کرتا ہے، جیسے مال، رہائش، صحت، بارش، اور دیگر ہر قسم کی نعمتیں۔ جبکہ "المقیت" کا مطلب ہے "قوت" (یعنی غذا یا خوراک)، اور یہ اس کے مخاطب کے مطابق ہوتا ہے: جسم کا قوت کھانا ہے، روح کا قوت علم اور معرفت ہے، اور فرشتوں کا قوت تسبیح ہے، جیسا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: {يُسَبِّحُونَ اللَّيْلَ وَالنَّهَارَ لَا يَفْتُرُونَ} — پس قوت کبھی حقیقتاً خوراک کے معنوں میں ہوتا ہے اور کبھی مجازاً علم، معرفت یا تسبیح کے معنوں میں۔
امام طیب نے اپنے رمضان پروگرام "الإمام الطيب" کی دسویں قسط میں گفتگو کرتے ہوئے مزید کہا کہ بندہ مومن کو اللہ تعالیٰ کے اسم "المقیت" سے اپنا ایک حصہ لینا چاہیے، یعنی جہاں تک ممکن ہو، اس نام کی صفات کو اپنے اخلاق میں شامل کرے۔ بندے کا حصہ یہ ہے کہ وہ بھوکوں اور محتاجوں کو قوت دے — اپنے کھانے، مال یا رزق سے ان کی مدد کرے اور انہیں سوال اور محتاجی کی ذلت سے بچائے۔ اگر وہ علم رکھتا ہو تو اپنے علم کے ذریعے دوسروں کی عقل و روح کو قوت دے۔ یہی وہ معنی ہیں جو ہمارے نبی کریم ﷺ نے اپنے معجزانہ فرمان میں واضح کیے:
"جس کے پاس زائد سواری ہو، وہ اسے اسے دے دے جس کے پاس سواری نہ ہو، اور جس کے پاس زائد کھانے پینے کا سامان ہو، وہ اسے دے دے جس کے پاس کچھ نہ ہو۔"

آخر میں، آپ نے کہا کہ آج کے دور میں ہمیں اس حدیث کے مفہوم کو سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کی اشد ضرورت ہے تاکہ ہم انسانیت کو اس اخلاقی بحران سے نکال سکیں جس کی مثال تاریخ میں نہیں ملتی۔ آج ہم دیکھتے ہیں کہ کچھ ممالک بے پناہ دولت اور عیش و عشرت میں ڈوبے ہوئے ہیں، جبکہ دوسری اقوام، جیسا کہ غزہ، بھوک و افلاس کا شکار ہیں اور اپنی بنیادی ضروریات تک سے محروم ہیں اللہ تعالیٰ انہیں نجات دے۔ انہوں نے ابن سینا کا ایک جامع قول نقل کیا: "اگر کھانے پینے کی چیزیں نہ ہوں تو جسم باقی نہیں رہ سکتا، اور اگر علم نہ ہو تو روح کچھ فائدہ نہ دے سکے۔" یعنی علم کے بغیر روح مردہ ہوتی ہے۔

خبروں کو فالو کرنے کے لیے سبسکرائب کریں

تمام حقوق امام الطیب کی ویب سائٹ کے لیے محفوظ ہیں 2025