اللّٰہ تبارک وتعالیٰ نے مختلف ملکوں کے لوگوں اور مختلف ادیان و مذاہب کے ماننے والوں کے دلوں میں فضیلت مآب امام اکبر شیخ الازہر کا بڑا مقام رکھا ہے ، اور موصوف اس مقام سے فائدہ اٹھاتے ہوئے قدرت رکھنے والے لوگوں سے اپیل کرتے رہتے ہیں کہ وہ کمزوروں اور مسکینوں کی مدد کریں۔
بلا شبہ انسانی یکجہتی ان بلند پیغامات میں ایک ہے جو فضیلت مآب معاشروں کو دیتے رہتے ہیں، اور جب انسانی یکجہتی کا عالمی دن آتا ہے تو اس دن فضیلت مآب ترقی یافتہ اور قدرت رکھنے والے ملکوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ غریب قوموں کی مدد کریں ، مفلس ، بے سہارا اور بیمار لوگوں کے دکھ درد دور کریں ، خصوصاً ان لوگوں کی مدد کریں جن کی کمر جنگوں اور کشمکش نے توڑ دی ہے اور جن کو نفرت اور نسل پرستی کے ہتھوڑوں نے کمزور بنادیا ہے ۔
انسان یکجہتی سے امام اکبر کی دلچسپی کی یقین دہانی ان کے اس عمدہ طرزِ عمل سے ہوتی ہے جو انہوں نے اس بچے کے ساتھ اختیار کیا جس نے معاشی حالت بہتر نہ ہونے کی وجہ سے تعلیم چھوڑدی اور اپنے خاندان کی کفالت کے لئے کام کرنے لگا، چنانچہ فضیلت مآب شیخ الازہر نے تعلیمات جاری کیں کہ بچے کو تعلیم کی طرف واپس لایا جائے، اس کے تمام اخراجات برداشت کئے جائیں اور اس کے خاندان کی دیکھ بھال کی ذمہ داری بھی لی جائے۔
فضیلت مآب امام اکبر شیخ الازہر نے پروگرام " امام الطیب" کے ذریعہ دئے گئے اپنے چھبیسویں پیغام میں ظلم کے خطرات اور افراد اور جماعتوں پر اس کے پڑنے والے تباہ کن اثرات سے خبردار کیا، اور وضاحت کی کہ انصاف سے منحرف ہونے کا نام ظلم ہے ، اور اس کی بہت سی شکلیں ہیں ، مثلاً لوگوں کا مال ناحق طریقے سے کھانا ، لوگوں پر زبان یا ہاتھ سے ظلم وزیادتی کرنا ، کمزوروں پر غنڈہ گردی کرنا ، یتیموں کے مال کا استعمال جائز سمجھنا اور قدرت کے باوجود شوہر کا بیوی کے ان مطالبات کو پورا کرنے میں کوتاہی کرنا جن کو ادیان و مذاہب، عادات و تقالید اور عرف نے تسلیم کیا ہے، بےگناہوں پر تسلط قائم کرنا، ان کو خوفزدہ کرنا اور ان کے خاندانوں کو ڈرانا وغیرہ وغیرہ۔
امام اکبر نے اس جانب اشارہ کیا کہ ظلم ایک ایسا مہلک گناہ اور مصیبت جو معاشرتی زندگی کو پریشانی میں ڈال رہا ہے اور اس کے تمام پہلوؤں پر اثر انداز ہو رہا ہے، اسی وجہ سے قرآن کریم نے اس پر بہت زیادہ توجہ مبذول کی ہے اور ظلم اور اس کے مشتقات کو ایک سو نوے آیتوں میں ذکر کیا ہے۔
امام اکبر اگر ایک طرف پروگراموں، نشریات اور سرمیناروں وغیرہ کے ذریعہ لوگوں کو ظلم اور ناانصافی سے خبردار کرنے میں اپنا کردار ادا کر رہے ہیں تو دوسری طرف ظالموں کا سامنا کرنے میں بھی ذرہ برابر پس و پیش نہیں کرتے خواہ وہ کتنے ہی طاقتور کیوں نہ ہوں ، چنانچہ جب حکومت چین نے چینی مسلمانوں کو ماہ رمضان کے روزے رکھنے سے روکا تو ازہر شریف نے اس کی مذمت کی اور چینی حکام سے مطالبہ کیا کہ وہ مسلمانوں کے خلاف جاری ہر طرح کی خلاف ورزیوں اور ناانصافیوں کو روکیں ، اسی طرح بین الاقوامی برادری سے بھی اپیل کی کہ وہ اپنی ذمہ داری پوری کرے اور ان تمام خلاف ورزیوں کو روکنے کے لئے فوری طور پر مداخلت کرے جو ان تمام مروجہ طریقہ کاروں اور بین الاقوامی دستاویزات کے خلاف ہیں جو اعتقاد کی آزادی اور مذہبی شعائر ادا کرنے کی ضمانت دیتی ہیں۔