الدفاع عن المقدسات والرموز الدينية_.png

مذہب کی مقدس چیزوں اور علامتوں کا دفاع

اسلام کی مقدس اور قابلِ تعظیم چیزوں اور علامتوں کا دفاع کرنا اور لوگوں کے دلوں میں ان کے مقام و مرتبہ کو راسخ کرنا ، فضیلت مآب امام اکبر کی کوششوں کے روشن صفحات میں نمایاں مقام رکھتے ہیں ، چنانچہ فضیلت مآب امام اکبر اپنے بیانات اور ازہری اداروں کو دی جانے والی اپنی تعلیمات میں ان لوگوں کو فراموش نہیں کرتے جو مذہب کی مقدس اور قابلِ احترام چیزوں پر زبان درازی کرتے ہیں ، لھذا اس سلسلے میں موصوف نے قرآن شریف کو جلائے جانے کے جرم کے بارے میں کہا کہ وہ ایک وحشیانہ دہشت گردی اور ایسی نفرت انگیز نسل پرستی ہے جس سے تمام انسانی تہذیبیں اپنا دامن بچاتی ہیں، اور انہوں نے اس جانب توجہ مبذول کرائی کر تاریخ اس جرم کو اور اس طرح کے دیگر جرائم کو رسوائی اور بے غیرتی کے صفحات میں قلمبند کرے گی، اسی طرح موصوف نے اس بات پر غم وغصہ کا اظہار کیا کہ مغربی ملکوں کے بعض عہدیداران " اسلامی دہشت گردی "۔ کی اصطلاح استعمال کرنے پر مصر ہیں ، اور کہا کہ عالم اسلامی کے فرزندان اس اصطلاح کو مسترد کرتے ہیں ، اور اس پر اصرار سے مشرق ومغرب کے درمیان قائم روابط کے پل ٹوٹ جائیں گے، اور انسانی اخوت و بھائی چارگی کی طرف بلانے والی بات چیت بے سود ہوجائےگی۔ 
 
اور عید میلاد النبی ﷺ کی مناسبت سے وزارت اوقاف کی جانب سے منائے جانے والے جشن کے دوران تقریر کرتے ہوئے فضیلت مآب امام اکبر نے نبی کریم کا دفاع کے بارے میں کہا : " ہمارے لئے ضروری ہے کہ ہم نبی کریم حضرت محمد ﷺ سے اپنی محبت اور وفاداری کی تجدید کریں اور اپنی روحوں ، جانوں اور اولاد سے ان کا دفاع کریں" موصوف نے مزید کہا کہ " رسول کریمﷺ سے محبت کرنا ہر مسلمان پر فرض عین ہے " 
 
امام اکبر نے الازہر آبزرویٹری کو تعلیمات دیں کہ وہ " چارلی ایبڈو" اخبار کی طرف سے نشر کردہ اہانت آمیز کارٹون کی سخت مذمت کرے ، اور خبردار کیا کہ اس طرح کے قابل شرم کاموں سے نفرت  راسخ ہوگی، اور یہ بڑے بڑے مذہبی اداروں کی جانب سے کی جانے والی ان کوششوں کو نقصان پہنچائیں گے جو متبادل احترام اور بقائے باہم کو راسخ کرنے کے لئے کام کر رہی ہیں، قابلِ ذکر بات ہے کہ ازہر کے شیخ اور اس کے اداروں نے صرف دفاع کرنے کا ہی کردار ادا نہیں کیا۔ 
بلکہ اس سلسلے میں پہل بھی کی ، چنانچہ امام اکبر نے عید میلاد النبی ﷺ کے جشن کی مناسبت سے اعلان کیا کہ ازہر نبی کریم ﷺ کا تعارف کرانے کے لئے تمام زبانوں میں ایک عالمی اسٹیج قائم کرے گا، اور نبی کریم ﷺ کے اخلاق ، اور مختلف نسلوں اور مذاہب کے درمیان الفت ومحبت، خیر و بھلائی اور امن و سلامتی کے پودے اگانے میں آپ ﷺ کے تاریخی کردار کا تعارف کرانے کے لئے ایک عالمی تحقیقاتی مقابلہ کرایا جائے گا، اور صرف یہی نہیں بلکہ عید میلاد النبی کی مناسبت سے مصر کے تمام گوشوں میں پھیلے ہوئے ازہری انسٹی ٹیوٹس نے " رسول کی محبت میں ایک دن" کے عنوان سے جشن منایا ، جس کا مقصد نبی رحمت کا تعارف کرانا اور بقائے باہم اور سلامتی کو عام کرنے میں آپ ﷺ کا منہج اور طریقہ بیان کرنا تھا، اور اس سلسلے میں ازہر کے اسلامی تحقیقاتی ادارے نے " وہ نبی جن کو لوگ نہیں جانتے" کے عنوان سے عربی اور انگریزی زبانوں میں متعدد مہمات شروع کئے تاکہ نبی کریمﷺ کی شان میں کی جانے والی گستاخیوں کا جواب دیا جائے اور آپ ﷺ کے انسانی اور اخلاقی پہلووں پر روشنی ڈالی جائے۔
آٹھ نومبر 2020 عیسوی میں فرانسیسی وزیر خارجہ سے ملاقات کے دوران شیخ الازہر نے جو تاریخی جملہ کہا تھا اسے ہم نہیں بھول سکتے ، انہوں نے کہا تھا: " اگر آپ لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ ہمارے نبی حضرت محمد ﷺ کی شان میں گستاخی اظہارِ رائے کی آزادی کے قبیل سے ہے تو ہم اسے مکمل طور سے مسترد کرتے ہیں" 
انہوں نے کہا: ہمارے نبی حضرت محمد ﷺ کی شان میں گستاخی کسی قیمت پر قابلِ قبول نہیں، اور جو لوگ ہمارے نبی اکرم ﷺ کی شان میں گستاخی کریں گے ان کا پیچھا ہم بین الاقوامی عدالتوں میں کریں گے چاہے صرف اسی کام کو کرنے میں ہماری پوری عمر ہی کیوں نہ لگ جائے۔ 
موصوف نے کہا: دہشت گردی کو " اسلامی" دہشت گردی کہنا ہمارے نزدیک قابل قبول نہیں، اور ہمارے پاس اتنا وقت نہیں کہ ہم اس طرح کی اصطلاحوں کے بارے میں بحث ومباحثہ کریں ، اور تمام لوگوں کو چاہئے کہ اس طرح کی اصطلاح استعمال کرنا فوری طور پر موقوف کردیں، اس لئے کہ اس سے دنیا کے مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوتے ہیں، اور یہ اصطلاح اس حقیقت کے منافی ہے جسے تمام لوگ جانتے ہیں۔ 
امام اکبر نے فرانسیسی وزیر خارجہ سے اس بات کی یقین دہانی بھی کرائی کہ چونکہ اسلام اور اس کے نبی ﷺ کی بات ہے اس لئے آپ کے ساتھ میری گفتگو سفارت کاری سے دور ہے
 

خبروں کو فالو کرنے کے لیے سبسکرائب کریں

تمام حقوق امام الطیب کی ویب سائٹ کے لیے محفوظ ہیں 2025