2015 میں امام الطیب شیخ ازہر شریف مسلم کونسل آف ایلڈرز کے چیئرمین، نے "امن کارواں" پروجیکٹ کا آغاز کیا، جو الازہر اور مسلم کونسل آف ایلڈرز کے درمیان مشترکہ کوشش ہے۔ ان قافلوں کی سرگرمیاں امدادی قافلوں اور دعوتی علمی نوعیت کی ہیں، جن کے ذریعے الازہر کے علماء، نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں پر مشتمل علمی گروپس روانہ کیے جاتے ہیں، جو اسلامی شریعت اور اس کے علوم میں مہارت رکھتے ہیں، (یہ گروپس) اس ملک کی طرف بھیجے جاتے ہیں جس کی زبان وہ بولتے ہیں، اور یہ قافلے ان ممالک کے دینی اداروں، اکیڈمیز اور نوجوانوں کے اجتماعات کے تعاون سے بھرپور علمی اور فکری سرگرمیوں کا اہتمام کرتے ہیں۔ جیسے یہ قافلے ان ممالک میں متعدد مذہبی سیمینارز، فکری میٹنگز اور علمی لیکچرز کا بھی اہتمام کرتے ہیں ۔ ان سب کا مقصد تصورات کی درستگی ، مسلمانوں کو اپنے معاشروں میں مثبت طور پر ضم ہونے اور انتہا پسند گروہوں کے چنگل میں آنے سے بچانے پر زور دینا ہے۔ اور یہ (مقصد) ان کے ذہنوں میں ابھرنے والے سوالات اور استفسارات کا الازہر کے صحیح اور معتدل منہج کے مطابق جواب دے کر اور اسلامو فوبیا کے رجحان کا مقابلہ کر کے، اور بہت سے مسلم معاشروں کو گھیرے ہوئے مذہبی تناؤ کو ختم کر کے حاصل کیا جاتا ہے۔
یہ قافلے دنیا کے تمام براعظموں کے بہت سے مختلف ممالک میں گھومتے رہے ہیں، جن میں سے:
الازہر کے قافلے صرف علمی اور تبلیغی وفود تک محدود نہیں تھے۔ بلکہ امام اکبر نے الازہر میں طبی اور امدادی قافلوں کے انتظام کو مصر کے اندر اور باہر اپنے کام کو تیز کرنے کا حکم دیا۔ تاکہ ضرورت مندوں کے دکھ اور بیماروں کے درد کو دور کیا جا سکے ، اور یہ ازہر شریف کے انسانی اور سماجی کردار کی بناء پر ہے جو ازہر شریف کا خاصہ رہا ہے اور یہ کام ازہر شریف کے دعوتی اور تعلیمی کردار کی تکمیل شمار کیا جاتا ہے۔
پراجیکٹ کا مقصد:
اسلام کے انسانی پہلو پر زور دینا.
مسلمانوں کو اپنے معاشروں میں مثبت انضمام کی دعوت دینا۔
نوجوانوں کو شدت پسندوں اور دہشت گرد گروہوں کے چنگل میں پھنسنے سے بچانا،
غیر مسلموں کو عقل، حکمت اور اچھی نصیحت کے ساتھ مخاطب کرنا،
ان اہم ترین سوالات پر توجہ دینا جو ان معاشروں میں نوجوانوں کے ذہنوں کو مشغول کیے ہوئے ہیں۔
کئی انسانی، طبی اور امدادی قافلے شروع کیے گئے، جن میں سے سبھی کا مقصد مصیبت زدہ لوگوں کو امداد فراہم کرنا، اور انسانی اور طبی امداد کو منظم کرنا، اور علمی ، فکری اور دعوتی سرگرمیوں، مذہبی سیمیناروں اور فکری اجلاسوں کا انعقاد تھا، ان میں سے نمایاں ترین: