تیونس کے صدر اور گرینڈ امام کی اسلامی ثقافت کی خدمت کے لیے ایک علمی کمیٹی بنانے پر اتفاق۔
گرینڈ امام شیخ الازہر پروفیسر ڈاکٹر احمد الطیب نے آج بروز اتوار دوپہر مشیخہ الازہر کے دفتر میں عرب اور اسلامی دنیا کے اہم ترین مسائل اور الازہر الشریف اور جمہوریہ تیونس کے درمیان علمی اور ثقافتی شعبوں میں تعاون کے پہلوؤں پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے جمہوریہ تیونس کے صدر محترم قیس سعید سے ملاقات کی ۔۔ گرینڈ امام نے الازہر اور اس کے علماء کے نام سے تیونس کے صدر کا الازہر الشریف میں خیرمقدم کیا اور کہا کہ الازہر، اس کے علماء اور طلباء آج مصر اور الازہر کے عزیز مہمان صدر قیس سعید کی آمد پر بہت خوش ہیں۔ اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ برادر تیونس کا ہر مصری کے دل میں ایک خاص مقام ہے، اور یہ کہ قاہرہ کی گلیوں میں تیونس کے صدر کے دورے مصر اور تیونس کے تعلقات کی مضبوطی کی عکاسی کرتے جو ان مضبوط تعلقات کی ایک طویل تاریخ کی توسیع ہے جس نے دونوں برادر ممالک کو اکٹھا کیا اور جو بھی تاریخ کو پڑھے گا وہ مصر اور تیونس کے عوام کے درمیان کئی صدیوں پر محیط ایک مضبوط باہمی انحصار پائے گا۔ الازہر کے شیخ نے اس بات پر زور دیا کہ مصر کے ساتھ تیونس کا رشتہ ایک قدیم تاریخی رشتہ ہے جس کا آغاز فاطمی دارالحکومت کی مہدیہ سے قاہرہ منتقلی اور تیونس کے طلباء اور علماء کے وفد کی الازہر میں آمد سے ہوا اور جو قدیم زمانے سے طلباء اور اساتذہ کے گروہ کا حصہ بنے۔، جن میں سر فہرست تیونس کے سماجی فلسفی ابن خلدون ہیں جو مسجد الازہر میں درس و تدریس کی کرسی پر فائز ہوئے اور مصر میں فقہ مالکیہ کے قاضی فائز ہوئے ، شیخ / محمد الخضر حسین، شیخ الازہر، عظیم مقبول شاعر / بیرام التونیسی، اور دیگر جنہوں نے اسلامی ثقافت کی خدمت میں اہم کردار ادا کرنے والی علمی کوششیں کیں، اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ تیونس میں اسلامی ثقافت قدیم زمانے سے مضبوطی سے قائم ہے۔ گرینڈ امام نے الازہر کی جانب سے اسلامی ثقافت کی خدمت کے لیے ایک مشترکہ علمی کمیٹی بنانے اور الازہر اور الزیتونہ یونیورسٹیوں کے درمیان علمی اور ثقافتی تعلقات کو اس طرح مضبوط کرنے کے لیے آمادگی ظاہر کی جو ان دونوں یونیورسٹیوں کے مقام اور تاریخ کے مطابق ہو۔ تیونس کے طلباء کے لیے وظائف مختص کرنے کے علاوہ الازہر انٹرنیشنل اکیڈمی پروگرام میں اماموں اور مبلغین کی تربیت، جو دنیا کے مختلف براعظموں سے اماموں کا خیر مقدم کرتی ہے تاکہ انھیں اعتدال پسند فکر پھیلانے، انتہا پسندانہ نظریات کا مقابلہ کرنے، ممالک کی سلامتی اور استحکام کی حفاظت کرنے کی تربیت فراہم کی جاسکے الازہر ایسا مشترکہ نصاب تیار کرنے کے لیے تیار ہے جو عصری مسائل کو حل کر سکتا ہو ، تیونس کے صدر کو انسانی اخوت دستاویز اور الازہر الشریف کی یادداشت کی کتاب کا ایک نسخہ تحفے میں پیش کیا ۔