امام اکبر نے اردن کے ولی عہد کا استقبال کیا اور ان سے عرب نوجوانوں کو درپیش چیلنجوں پر تبادلہ خیال کیا
امام اکبر شیخ الازہر پروفیسر ڈاکٹر احمد الطیب نے آج بروز بدھ کو الازہر کے صدر دفتر میں، اردن کی ہاشمی بادشاہت کے ولی عہد شہزادہ حسین بن عبداللہ کا استقبال کیا ۔امام اکبر نے اردن کے ولی عہد کا الازہر شریف میں خیرمقدم کیا، اور اردن کی ہاشمی بادشاہت کے بادشاہ شاہ عبداللہ دوم کو مبارکباد اور تحسین بھیجی اور کہا کہ الازہر کو اردن کی قیادت اور عوام کے ساتھ اپنے مضبوط تعلقات پر فخر ہے اور وہ عرب اور مسلم اقوام کے مقاصد کے دفاع میں شاہ عبداللہ دوم اور ہاشمی بادشاہت کے کردار کو انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں، جس میں مسئلہ فلسطین سرفہرست ہے۔
امام اکبر نے اس بات کی طرف بھی اشارہ کیا کہ آج دنیا کو ایسے نوجوانوں کی اشد ضرورت ہے جو امن کا جھنڈا اٹھا سکیں اور آج کے نوجوان اپنے گزشتہ نسلوں کی بہ نسبت زیادہ خوش قسمت ہیں جنہوں نے جنگوں، تنازعات اور نفرت کے جذبات کی تلخیوں کو جھیلا اور تجربہ کیا، ہم نہیں چاہتے کہ موجودہ اور آنے والی نسلیں ایسے حالات سے گزریں۔
امام اکبر شیخ الازہر نے مزید کہا کہ ہمارا فرض بنتا ہے کہ ہم سب مل کر کام کریں تاکہ ایسے عرب نوجوان لیڈر بنا سکیں جو اپنے وطن کو آگے بڑھانے اور ایسے خیالات کے مقابلہ کرنے کے قابل ہوں جو ہماری عرب مشرقی ثقافتوں اور رسوم و رواج کے لیے اجنبی ہیں۔ اس طرح کے خیالات کا مقصد ہمارے مستند ورثے کو مسخ کرنا، ہمارے نوجوانوں کو نقصان پہنچانا، ہمارے مذہبی مقدسات کو پامال کرنا اور ڈیجیٹل دنیا کے ذریعے ہمارے معاشروں پر ایسے جدید طریقوں سے حملہ کرنا ہے جو بچوں اور نوجوانوں کے ذہنوں کو کنٹرول کرنے میں سہولت فراہم کرتے ہیں۔"
امام اکبر شیخ الازہر نے ولی عہد کے اقدامات اور کاوشوں پر بھی خوشی کا اظہار کیا اور کہا کہ عزت مآب اپنے وطن اور قوم کی خدمت میں ایک ممتاز اور ہونہار عرب نوجوان قیادت کی نمائندگی کرتے ہیں۔
اپنی طرف سے، اردنی ولی عہد نے امام الاکبر سے ملاقات کرنے پر خوشی کا اظہار کیا اور الازہر کے ساتھ تعاون کو فروغ دینے کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے، عصری چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے قابل عرب نوجوان نمونوں کی تخلیق کے بارے میں امام اکبرکے خیالات کی حمایت کی ۔ انہوں نے ایسے اقدامات اور منصوبوں کے نفاذ میں الازہر کے ساتھ تعاون کرنے کی خواہش پر بھی زور دیا جس سے نوجوانوں کے کردار میں اضافہ ہوگا اور انہیں عرب فیصلہ سازی میں قیادت اور حصہ لینے کے قابل بنایا جائے گا۔ اردن کے ولی عہد نے امام اکبر کو شاہ عبداللہ دوم کا سلام پہنچایا اوران کو اردن کے دورے کی دعوت بھی دی۔ امام اکبر نے دعوت کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ اردن ایک ایسا ملک ہے جو انہیں دل سے عزیز ہے۔ جس کا وہ مستقبل قریب میں دورہ کرنے کے خواہاں ہیں۔