اگر ایک عام پیغام بعنوان : "کن مسبحا" تسبیح کرنے والا ہو جا - لکھنے میں میری حوصلہ افزائی کا سبب میرا بھائی آرتھوڈوکس سرپرست برتھلموس تھے ، جنہوں نے تخلیق کی دیکھ بھال کا سختی سے مشورہ دیا۔ تو جس چیز نے مجھے خاص طور پر یہ خط لکھنے کی ترغیب دی ، "ہم سب بھائی ہیں" ، امام (احمد الطیب) کی شخصیت ہے ، جن سے میں ابوظہبی میں ملا تھا۔
الازہر ایک قدیم ادارہ ہے۔ ہم سچے اسلام کو پھیلانے کے لیے آپ کے مضبوط ارادے کے لیے آپ کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ ازہر اور ویٹیکن کے درمیان امن ملاقات (جون 2016) میں بین المذاہب مکالمے اور بقائے باہمی کو فروغ دینے کی اہمیت پر زور دینے کے لیے ایک انتہائی اہم وقت پر ہوئی۔ میں پوری انسانیت کے لیے بہتر زندگی کی خاطر اس اہم قدم کو اٹھانے پر عزت مآب امام کے لیے اپنی ذاتی تعریف کا اظہار کرتا ہوں۔
فرانسیسی دارالحکومت پیرس میں بٹاکلان تھیٹر میں گرینڈ امام کی آمد پر میں اور فرانسیسی عوام شکریہ اور خوشی کا اظہار کرتے ہیں۔ یہ عظیم انسانی موقف انتہا پسندی اور دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے لیے دلیری اور عزم کا اظہار کرتا ہے۔
امام اکبر کا دورہ نائیجیریا ، نائیجیرین معاشرے کے اراکین کے درمیان سماجی انصاف کے قیام کے لیے میرے لیے ذاتی حمایت کی نمائندگی کرتا ہے ، اور جو نصحیتیں انہوں نے مجھے کی ہیں وہ نائیجیریا کے لوگوں کی امنگوں کو پورا کرنے میں معاون ثابت ہوں گی ، کیونکہ (آپ) تمام مسلمانوں کے امام ہیں۔
"میں امام اکبر کے لیے اپنے گہرے شکریہ کا اظہار کرنا چاہتا ہوں جنہیں ازہر شریف میں زیر تعلیم انڈونیشیا کے طلباء کی مسلسل حمایت کی وجہ سے انڈونیشیا میں بہت شہرت ، قدر اور احترام حاصل ہے ،
اس مشکل دور میں جس سے عرب اور اسلامی دنیا گزر رہی ہے۔ شیخ الازہر صاحب کے ازہر کے کردار کو اجاگر کرنے کے مواقف (قابل تحسین) ہیں۔ انہوں نے اس مشکل ترین دور میں ذمہ داری کے نتائج کو برداشت کیا جس میں ازہر انتہا پسند تکفیری جماعتوں کے سامنے کھڑا ہوا جو اسلام کا امیج خراب کرنے کی کوشش کر رہی تھیں۔
عرب اور اسلامی دنیا جس مشکل دور سے گزر رہی ہے اس میں الازہر کے کردار کو اجاگر کرنے میں ہم شیخ الازہر کے مضبوط موقف کی تعریف کرتے ہیں اور اسلامی اعتدال پسندی اور رواداری کو واضح کرنے اور مذہبی اور دینی تعدد کے احترام میں ازہر شریف نے اچھی کوششوں کے ساتھ جو تعاون کیا ہے (اس کو بھی قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں)
شگاف کو بند کرنے اور مسلمانوں کو دوبارہ جوڑنے کے لیے میں امام اکبر، ڈاکٹر احمد اطیب ، شیخ الازہر الشریف کی کوششوں پر (ان کے لیے) اپنی تعریف اور فخر کا اظہار کرتا ہوں۔
امام اکبر، شیخ الازہر ، مسلم کونسل آف ایلڈرز کے صدر۔ کی بیرونی کوششیں اسلام کے حقیقی امیج کو واضح کرنے میں بہت اہم کردار ادا کریں گی۔ ہمیں فخر ہے کہ ازہر شریف اور اس کے افراد نے اسلامی فکر کے میدان میں معتدل منہج ، جو وسطیت کا داعی ہے اس کی رعایت کرتے ہوئے عظیم کردار ادا کیا ہے ازہر شریف وسطیت ، رواداری اور اعتدال کی علامت تھی اور رہے گی۔
ازہر شریف کی جانب سے سماجی یکجہتی کی وزارت کو فراہم کردہ عظیم تعاون کے لیے عزت مآب گرینڈ امام کا شکریہ اور تعریف، ہزاروں ضرورت مندوں، بیماروں اور بے گھر لوگوں کے مسائل کو حل کرنے میں کردار ادا کیا۔ انہیں مناسب رہائش اور ہزاروں نوکریاں فراہم کیں، اور مصری زکا ة و خیرات ہاوس اور ازہر شریف میں دعوتی اور مذہبی اداراروں کے تعاون سے ان کو درپیش بہت سے سماجی اور مادی مسائل حل کیے۔
میں اللہ کا شکر ادا کرتا ہوں کہ اس نے مصر کو ایسے رہنماؤں سے نوازا جو استحکام ، وطن سے محبت ، ہم آہنگی اور تقسیم کے ترک کرنے کے لیے محنت کرتے ہیں ، جن کے سرکردہ عزت مآب امام اکبر شیخ الازہر ہیں۔
کویت کی سرزمین پر ، کویت کی سرپرستی میں اور کویتی ہاتھوں سے ، شیخ الازہر کی تکریم کویت کے لیے بہت بڑا اعزاز ہے۔ اسے شیخ الازہر کو ایک اسلامی شخصیت کے طور پر اعزاز دینے پر فخر ہے۔ جو اسلام کے اعتدال اور وسطیت کو پروان چڑھا رہے ہیں، اور اسلامی دنیا میں سرکاری اور قومی دونوں سطحوں پر بڑے احترام کے حامل ہیں۔ کیونکہ ان کے پاس علم اور حقیقت کا فہم ہے، انہیں مسلمانوں کے مفادات کی فکر ہے، اور پوری دنیا میں امن کی اقدار کی حمایت کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں۔
میں رواداری اور بھائی چارے کی اقدار کو پھیلانے ، انتہا پسندانہ نظریات کا مقابلہ کرنے اور اعتدال پسندی اور مذہبی احکام کے درست تصورات کو پھیلانے میں شیخ الازہر الشریف کی قیادت میں کی جانے والی کوششوں کی تعریف کرتا ہوں۔
عالمی امن کی اقدار کو پھیلانے اور مختلف مذاہب اور ثقافتوں کے تمام لوگوں کے درمیان بقائے باہمی اور مکالمے کے لیے آپ کا کردار اہم ہے۔آپ تمام مصریوں کے لیے والد کی طرح ہیں ، اور آپ نوجوانوں سے ملاقات، ان کے سوالات سننے اور خوشی سے ان کا جواب دینے کے لیے ہمیشہ خوش آمدید کہتے ہیں۔
شیخ الازہر صاحب کی طرف سے کئے گئے بیرونی دورے اسلام کے حقیقی امیج کو واضح کرنے میں بہت اہم کردار ادا کریں گے ، اور ہمیں اسلامی فکر کے میدان میں اعتدال پسندانہ طرز عمل کی سرپرستی میں الازہر اور اس کے افراد کے عظیم کردار پر فخر ہے" ازہر شریف وسطیت ، رواداری اور اعتدال کی علامت تھی اور رہے گی۔
میں امام طیب کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے غور وفکر کے راستے پر ساتھ دیا اور انسانی بھائی چارے کی دستاویز کو لانچ کیا جو کہ کوئی آسان معاملہ نہیں تھا۔
مجھے خاص طور پر گرینڈ امام احمد طیب کی طرف سے حوصلہ ملا ، جن سے میں ابوظہبی میں ملا ، جنہوں نے یاد دلایا کہ خدا نے "تمام انسانوں کو حقوق ، فرائض اور عزت وقار میں برابر پیدا کیا ہے، اور انہیں آپس میں بھائیوں کے طور پر ایک ساتھ رہنے کی دعوت دی ہے۔"
میں رواداری اور مکالمے کی اقدار کی حمایت کرنے پر میں گرینڈ امام ، ڈاکٹر احمد طیب ، شیخ الازہر الشریف، مسلم کونسل آف ایلڈرز کے صدر کے کردار کی تعریف کرتا ہوں ، اور میں یقین دلاتا ہوں کہ مسلم کونسل آف ایلڈرز کا شمار، امام اکبر کی سربراہی میں، عالمی امن سازی کے اہم ترین اداروں میں ہوتا ہے۔
اسلام کے دفاع میں عمومی طور پر اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کے دفاع میں خصوصی طور پر غلو کرنے والوں کی تحریف، نقالوں کی نقالی اور جاہلوں کی تاویل کے خلاف امام طیب کی کوششیں فخر کے صحیفوں میں لکھی جانے کے قابل ہیں
"بے شک اللہ تعالی نے الازہر کو ایک امام مجدد، اور ایک اصلاحی وژن رکھنے والے رہنما سے نوازا ، جس نے امت کی تجدید کی ضرورت کو محسوس کیا جس نے ان پابندیوں کو توڑ دیا جس نے اجتہاد کے دروازے کو ایک مدت تک بند رکھا جس میں امت رجعت کا شکار ہوئی ۔ اس امت کے بیشتر علماء اور مفکرین نے اس (اجتہاد) کی ضرورت پر اتفاق رائے کے باوجود تجدید کی ذمہ داری قبول کرنے سے گریز کیا سو اللہ تعالی نے امت کے لیے امام اکبر احمد طیب کو تیار کیا۔ تاکہ وہ تجدید کا علم اٹھائیں اور امت کی اصلاح کے بیڑے کی قیادت کریں، شریعت کی حفاظت اور اس کے ثوابت، ، اقدار اور اصولوں کا تحفظ کریں۔
مجھ پر خدا کی سب سے بڑی نعمت یہ ہے کہ میں نے امام اکبر کے ساتھ کام کیا وہ ایک حکیم، متقی، لوگوں کے بارے میں فکر مند ، اپنے پیغام اور انسانیت میں مخلص ہیں۔
امام طیب نے ازہر شریف کے لیے اس کی قیادت اور اس کی عالمی حیثیت بحال کو کر دیا ہے ، اور وہ دنیا میں امن کے حصول کے لیے عالمی سطح پر بھرپور کوششیں کر رہے ہیں۔
امام الطیب دنیا میں مکالمہ اور امن کی ایک عظیم علامت کی نمائندگی کرتے ہیں ، اور پوپ آف ویٹیکن کے ساتھ ان کی تصویر نے کئی رکاوٹیں اور دیواریں گرا دیں ہیں۔
"امام طیب ایک عظیم مذہبی رہنما ہیں جو ہمیشہ رواداری اور امن کا مطالبہ کرتے ہیں ، اور عالمی سطح پر بہت زیادہ جو دباؤ ہے اس کو دور کرتے ہیں ، اور ان کا پرتگال کا دورہ دوسروں کے لیے امن اور کشادگی کے پیغام کی نمائندگی کرتا ہے۔"
پرتگال میں آپ کا ہمارے ساتھ موجود ہونا بہت خوش آئند ہے اور مجھے امید ہے کہ آپ محسوس کریں گے کہ آپ اپنے ہی ملک میں ہیں اور اپنے دوستوں کے درمیان ہیں۔ دنیا کے عقلمند اور انصاف پسند لوگ الازہر کی نمائندگی، اس کے کھلے معتدل نقطہ نظر کے ساتھ اور حکمت اور اعتدال کی آواز پر بہت زیادہ انحصار کرتے ہیں۔ ، وہ شیخ الازہر پروفیسر طیب کی طرف سے کی گئی کوشش کی قدر کرتے ہیں جو انہوں نے مکالمے ، دوسرے کو قبول کرنے اور انتہا پسندانہ نظریات اور نفرت انگیز دعوتوں کا مقابلہ کرنے کے اصولوں کو مستحکم کرنے میں کی۔
"آپ کا پرتگال کا دورہ پرتگالی کمیونٹی کے لیے ایک اہم واقعے کی نمائندگی کرتا ہے۔ ہم آپ سے اجازت طلب کرتے ہیں کہ ہم پرتگال میں آپ کی معزز شخصیت کی تکریم کرنا چاہتے ہیں ، کیونکہ ہم امن کے لیے آپ کی کوششوں کی قدر کرتے ہیں۔
تقریبا ڈیڑھ سال قبل گرینڈ امام سے ملاقات ہوئی جس نے مجھے ان کی اعتدال پسندانہ سوچ اور شہریت ، بقائے باہمی اور مکالمے کی اقدار کی حمایت میں ان کی گہری دلچسپی کو قریب سے واقف ہونے کا بھرپور موقع دیا ، یہی وہ اقدار ہیں جو ہمیں نوجوانوں کے ذہنوں میں پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ تاکہ انہیں شدت پسند گروہوں کے چنگل میں پھنسنے سے بچایا جائے۔
یہ بہت بڑا اعزاز ہے کہ میں امام اکبر سے مل رہا ہوں ۔ جو دنیا کے سب سے بڑے اسلامی ادارے کے سربراہ ہیں، میں ان کی ان کوششوں کی تعریف کرتا ہوں جو نہ صرف اسلام اور عیسائیت کے درمیان بلکہ تمام مذاہب کے درمیان امن اور بات چیت کو مستحکم کرتی ہیں۔ اقوام متحدہ کی جانب سے ، میں عالمی امن کے قیام کے لیے ان کی کوششوں پر عزت مآب امام اکبر کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ مجھے امید ہے کہ دنیا اقوام متحدہ کے ذریعے شیخ الازہر کی آواز سنے گی۔
آپ کے فرانس کے دورے نے فرانسیسیوں پر بہت گہرا اثر ڈالا اور اسلام کی رواداری کی حقیقی تصویر پیش کی۔ آپ کی تقاریر یورپ کے لوگوں میں امن ، مکالمے کی ثقافت ، رواداری اور دوسرے کی قبولیت کی اقدار کو مضبوط کرتی ہیں اور مسلمانوں کو یورپی معاشروں میں مثبت انضمام کی دعوت دیتی ہیں۔ نیز آپ کا فرانسیسی دارالحکومت پیرس کے باٹاکلان تھیٹر کا دورہ ایک شاندار انسانیت پسندانہ موقف تھا جس نے انتہا پسندی کے خلاف ایک اہم پیغام دیا۔
شیخ الازہر کو امن کے نوبل انعام کے لیے نامزد کیا جانا چاہیے۔میں نے ہمیشہ یہ خواہش کی ہے کہ عالم اسلام میں متعلقہ یونیورسٹیاں اور ادارے گرینڈ امام کو امن کے نوبل انعام کے لیے نامزد کریں ، کیونکہ وہ مکالمے اور رواداری کے لیے ایک عالمی ماڈل ہیں۔ تقدس مآب پوپ کے ساتھ مل کر انہوں نے انسانی برادری کی اعلیٰ کمیٹی کی صدارت کی۔
پوپ فرانسس اول۔
اگر ایک عام پیغام بعنوان : "کن مسبحا" تسبیح کرنے والا ہو جا - لکھنے میں میری حوصلہ افزائی کا سبب میرا بھائی آرتھوڈوکس سرپرست برتھلموس تھے ، جنہوں نے تخلیق کی دیکھ بھال کا سختی سے مشورہ دیا۔ تو جس چیز نے مجھے خاص طور پر یہ خط لکھنے کی ترغیب دی ، "ہم سب بھائی ہیں" ، امام (احمد الطیب) کی شخصیت ہے ، جن سے میں ابوظہبی میں ملا تھا۔
فرانسوا اولاند۔
الازہر ایک قدیم ادارہ ہے۔ ہم سچے اسلام کو پھیلانے کے لیے آپ کے مضبوط ارادے کے لیے آپ کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ ازہر اور ویٹیکن کے درمیان امن ملاقات (جون 2016) میں بین المذاہب مکالمے اور بقائے باہمی کو فروغ دینے کی اہمیت پر زور دینے کے لیے ایک انتہائی اہم وقت پر ہوئی۔ میں پوری انسانیت کے لیے بہتر زندگی کی خاطر اس اہم قدم کو اٹھانے پر عزت مآب امام کے لیے اپنی ذاتی تعریف کا اظہار کرتا ہوں۔
فرانسوا اولاند۔
فرانسیسی دارالحکومت پیرس میں بٹاکلان تھیٹر میں گرینڈ امام کی آمد پر میں اور فرانسیسی عوام شکریہ اور خوشی کا اظہار کرتے ہیں۔ یہ عظیم انسانی موقف انتہا پسندی اور دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے لیے دلیری اور عزم کا اظہار کرتا ہے۔
محمد بخاری ، صدر نائجیریا
امام اکبر کا دورہ نائیجیریا ، نائیجیرین معاشرے کے اراکین کے درمیان سماجی انصاف کے قیام کے لیے میرے لیے ذاتی حمایت کی نمائندگی کرتا ہے ، اور جو نصحیتیں انہوں نے مجھے کی ہیں وہ نائیجیریا کے لوگوں کی امنگوں کو پورا کرنے میں معاون ثابت ہوں گی ، کیونکہ (آپ) تمام مسلمانوں کے امام ہیں۔
انڈونیشیا کے صدر جوکو ویڈوڈو۔
"میں امام اکبر کے لیے اپنے گہرے شکریہ کا اظہار کرنا چاہتا ہوں جنہیں ازہر شریف میں زیر تعلیم انڈونیشیا کے طلباء کی مسلسل حمایت کی وجہ سے انڈونیشیا میں بہت شہرت ، قدر اور احترام حاصل ہے ،
فرانسیسی وزیر دفاع جان ایف لوڈریان
گرینڈ امام کے عالمی منظر نامے پر (رونما ہونے والے) واقعات کے حوالے سے شعوری وژن نے مجھے ورطہ حیرت میں ڈال دیا ۔
جسٹن ویلبی۔
انتونیو گوتریس
میں مسلمانوں کے امام اکبر کی طرف سے مشرق وسطی میں مسیحی برادریوں کی حفاظت کے مطالبے کی قدر کرتا ہوں۔
شیخ صباح احمد جابر صباح۔
اس مشکل دور میں جس سے عرب اور اسلامی دنیا گزر رہی ہے۔ شیخ الازہر صاحب کے ازہر کے کردار کو اجاگر کرنے کے مواقف (قابل تحسین) ہیں۔ انہوں نے اس مشکل ترین دور میں ذمہ داری کے نتائج کو برداشت کیا جس میں ازہر انتہا پسند تکفیری جماعتوں کے سامنے کھڑا ہوا جو اسلام کا امیج خراب کرنے کی کوشش کر رہی تھیں۔
شیخ صباح احمد جابر صباح۔
عرب اور اسلامی دنیا جس مشکل دور سے گزر رہی ہے اس میں الازہر کے کردار کو اجاگر کرنے میں ہم شیخ الازہر کے مضبوط موقف کی تعریف کرتے ہیں اور اسلامی اعتدال پسندی اور رواداری کو واضح کرنے اور مذہبی اور دینی تعدد کے احترام میں ازہر شریف نے اچھی کوششوں کے ساتھ جو تعاون کیا ہے (اس کو بھی قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں)
شیخ احمد ولد المرابط شنقیطی
شگاف کو بند کرنے اور مسلمانوں کو دوبارہ جوڑنے کے لیے میں امام اکبر، ڈاکٹر احمد اطیب ، شیخ الازہر الشریف کی کوششوں پر (ان کے لیے) اپنی تعریف اور فخر کا اظہار کرتا ہوں۔
شاہ حمد بن عیسی آل خلیفہ
امام اکبر، شیخ الازہر ، مسلم کونسل آف ایلڈرز کے صدر۔ کی بیرونی کوششیں اسلام کے حقیقی امیج کو واضح کرنے میں بہت اہم کردار ادا کریں گی۔ ہمیں فخر ہے کہ ازہر شریف اور اس کے افراد نے اسلامی فکر کے میدان میں معتدل منہج ، جو وسطیت کا داعی ہے اس کی رعایت کرتے ہوئے عظیم کردار ادا کیا ہے ازہر شریف وسطیت ، رواداری اور اعتدال کی علامت تھی اور رہے گی۔
ڈاکٹر مصطفی الفقی
گرینڈ امام ڈاکٹر احمد طیب شیخ الازہر کے مشرق اور مغرب کے دورےاسلام کے بارے میں بہت سی غلط فہمیوں کی تصحیح کا ایک بڑا سبب ہیں۔
ڈاکٹر غادہ والی۔
ازہر شریف کی جانب سے سماجی یکجہتی کی وزارت کو فراہم کردہ عظیم تعاون کے لیے عزت مآب گرینڈ امام کا شکریہ اور تعریف، ہزاروں ضرورت مندوں، بیماروں اور بے گھر لوگوں کے مسائل کو حل کرنے میں کردار ادا کیا۔ انہیں مناسب رہائش اور ہزاروں نوکریاں فراہم کیں، اور مصری زکا ة و خیرات ہاوس اور ازہر شریف میں دعوتی اور مذہبی اداراروں کے تعاون سے ان کو درپیش بہت سے سماجی اور مادی مسائل حل کیے۔
بشپ "آرمیا"
میں اللہ کا شکر ادا کرتا ہوں کہ اس نے مصر کو ایسے رہنماؤں سے نوازا جو استحکام ، وطن سے محبت ، ہم آہنگی اور تقسیم کے ترک کرنے کے لیے محنت کرتے ہیں ، جن کے سرکردہ عزت مآب امام اکبر شیخ الازہر ہیں۔
مبارک بنیه خرینج۔
کویت کی سرزمین پر ، کویت کی سرپرستی میں اور کویتی ہاتھوں سے ، شیخ الازہر کی تکریم کویت کے لیے بہت بڑا اعزاز ہے۔ اسے شیخ الازہر کو ایک اسلامی شخصیت کے طور پر اعزاز دینے پر فخر ہے۔ جو اسلام کے اعتدال اور وسطیت کو پروان چڑھا رہے ہیں، اور اسلامی دنیا میں سرکاری اور قومی دونوں سطحوں پر بڑے احترام کے حامل ہیں۔ کیونکہ ان کے پاس علم اور حقیقت کا فہم ہے، انہیں مسلمانوں کے مفادات کی فکر ہے، اور پوری دنیا میں امن کی اقدار کی حمایت کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں۔
شاہ عبداللہ دوم بن حسین۔
میں رواداری اور بھائی چارے کی اقدار کو پھیلانے ، انتہا پسندانہ نظریات کا مقابلہ کرنے اور اعتدال پسندی اور مذہبی احکام کے درست تصورات کو پھیلانے میں شیخ الازہر الشریف کی قیادت میں کی جانے والی کوششوں کی تعریف کرتا ہوں۔
سفیرہ/ نبیلہ مکرم۔
عالمی امن کی اقدار کو پھیلانے اور مختلف مذاہب اور ثقافتوں کے تمام لوگوں کے درمیان بقائے باہمی اور مکالمے کے لیے آپ کا کردار اہم ہے۔آپ تمام مصریوں کے لیے والد کی طرح ہیں ، اور آپ نوجوانوں سے ملاقات، ان کے سوالات سننے اور خوشی سے ان کا جواب دینے کے لیے ہمیشہ خوش آمدید کہتے ہیں۔
بحرین کے بادشاہ شیخ حمد بن عیسی آل خلیفہ
شیخ الازہر صاحب کی طرف سے کئے گئے بیرونی دورے اسلام کے حقیقی امیج کو واضح کرنے میں بہت اہم کردار ادا کریں گے ، اور ہمیں اسلامی فکر کے میدان میں اعتدال پسندانہ طرز عمل کی سرپرستی میں الازہر اور اس کے افراد کے عظیم کردار پر فخر ہے" ازہر شریف وسطیت ، رواداری اور اعتدال کی علامت تھی اور رہے گی۔
جیرارڈ لارچر۔
آپ کا عظیم مذہبی اور اخلاقی اثر ، الازہر رصد گاہ کی جانب سے شدت پسندانہ نظریات کا مقابلہ کرنے کی کوششوں کی اہمیت کو دوگنا کر دیتا ہے۔
پوپ فرانسس اول۔
میں امام طیب کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے غور وفکر کے راستے پر ساتھ دیا اور انسانی بھائی چارے کی دستاویز کو لانچ کیا جو کہ کوئی آسان معاملہ نہیں تھا۔
پوپ فرانسس اول۔
مجھے خاص طور پر گرینڈ امام احمد طیب کی طرف سے حوصلہ ملا ، جن سے میں ابوظہبی میں ملا ، جنہوں نے یاد دلایا کہ خدا نے "تمام انسانوں کو حقوق ، فرائض اور عزت وقار میں برابر پیدا کیا ہے، اور انہیں آپس میں بھائیوں کے طور پر ایک ساتھ رہنے کی دعوت دی ہے۔"
شیخ عبدالرحمن آل خلیفہ
میں رواداری اور مکالمے کی اقدار کی حمایت کرنے پر میں گرینڈ امام ، ڈاکٹر احمد طیب ، شیخ الازہر الشریف، مسلم کونسل آف ایلڈرز کے صدر کے کردار کی تعریف کرتا ہوں ، اور میں یقین دلاتا ہوں کہ مسلم کونسل آف ایلڈرز کا شمار، امام اکبر کی سربراہی میں، عالمی امن سازی کے اہم ترین اداروں میں ہوتا ہے۔
ڈاکٹر بشار عواد معروف۔
اسلام کے دفاع میں عمومی طور پر اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کے دفاع میں خصوصی طور پر غلو کرنے والوں کی تحریف، نقالوں کی نقالی اور جاہلوں کی تاویل کے خلاف امام طیب کی کوششیں فخر کے صحیفوں میں لکھی جانے کے قابل ہیں
مشیر محمد عبدالسلام
"بے شک اللہ تعالی نے الازہر کو ایک امام مجدد، اور ایک اصلاحی وژن رکھنے والے رہنما سے نوازا ، جس نے امت کی تجدید کی ضرورت کو محسوس کیا جس نے ان پابندیوں کو توڑ دیا جس نے اجتہاد کے دروازے کو ایک مدت تک بند رکھا جس میں امت رجعت کا شکار ہوئی ۔ اس امت کے بیشتر علماء اور مفکرین نے اس (اجتہاد) کی ضرورت پر اتفاق رائے کے باوجود تجدید کی ذمہ داری قبول کرنے سے گریز کیا سو اللہ تعالی نے امت کے لیے امام اکبر احمد طیب کو تیار کیا۔ تاکہ وہ تجدید کا علم اٹھائیں اور امت کی اصلاح کے بیڑے کی قیادت کریں، شریعت کی حفاظت اور اس کے ثوابت، ، اقدار اور اصولوں کا تحفظ کریں۔
مشیر محمد عبدالسلام
مجھ پر خدا کی سب سے بڑی نعمت یہ ہے کہ میں نے امام اکبر کے ساتھ کام کیا وہ ایک حکیم، متقی، لوگوں کے بارے میں فکر مند ، اپنے پیغام اور انسانیت میں مخلص ہیں۔
ڈاکٹر محمود ہباش۔
فلسطین کے مسئلے پر شیخ الازہر کے موقف کا رہنماؤں اور سربراہان مملکت پر اثر پڑتا ہے۔
مشیر عدلی منصور۔
امام طیب نے ازہر شریف کے لیے اس کی قیادت اور اس کی عالمی حیثیت بحال کو کر دیا ہے ، اور وہ دنیا میں امن کے حصول کے لیے عالمی سطح پر بھرپور کوششیں کر رہے ہیں۔
اٹالوی صدر سرجیو میٹاریلا۔
امام الطیب دنیا میں مکالمہ اور امن کی ایک عظیم علامت کی نمائندگی کرتے ہیں ، اور پوپ آف ویٹیکن کے ساتھ ان کی تصویر نے کئی رکاوٹیں اور دیواریں گرا دیں ہیں۔
ازبک صدر شوکت ميرضيائيف ۔
امن پسند آدمی۔
پرتگالی صدر مارسیلیو ڈی سوزا
"امام طیب ایک عظیم مذہبی رہنما ہیں جو ہمیشہ رواداری اور امن کا مطالبہ کرتے ہیں ، اور عالمی سطح پر بہت زیادہ جو دباؤ ہے اس کو دور کرتے ہیں ، اور ان کا پرتگال کا دورہ دوسروں کے لیے امن اور کشادگی کے پیغام کی نمائندگی کرتا ہے۔"
پرتگالی صدر۔
پرتگال میں آپ کا ہمارے ساتھ موجود ہونا بہت خوش آئند ہے اور مجھے امید ہے کہ آپ محسوس کریں گے کہ آپ اپنے ہی ملک میں ہیں اور اپنے دوستوں کے درمیان ہیں۔ دنیا کے عقلمند اور انصاف پسند لوگ الازہر کی نمائندگی، اس کے کھلے معتدل نقطہ نظر کے ساتھ اور حکمت اور اعتدال کی آواز پر بہت زیادہ انحصار کرتے ہیں۔ ، وہ شیخ الازہر پروفیسر طیب کی طرف سے کی گئی کوشش کی قدر کرتے ہیں جو انہوں نے مکالمے ، دوسرے کو قبول کرنے اور انتہا پسندانہ نظریات اور نفرت انگیز دعوتوں کا مقابلہ کرنے کے اصولوں کو مستحکم کرنے میں کی۔
پرتگالی صدر مارسیلیو ڈی سوزا
اگر گرینڈ امام مجھے اجازت دیں گے تو پرتگال انہیں دنیا بھر میں امن کے لیے ان کی طرف سے کی گئی کوششوں پر تمغہ دے گا۔
پرتگالی صدر مارسیلیو ڈی سوزا
"آپ کا پرتگال کا دورہ پرتگالی کمیونٹی کے لیے ایک اہم واقعے کی نمائندگی کرتا ہے۔ ہم آپ سے اجازت طلب کرتے ہیں کہ ہم پرتگال میں آپ کی معزز شخصیت کی تکریم کرنا چاہتے ہیں ، کیونکہ ہم امن کے لیے آپ کی کوششوں کی قدر کرتے ہیں۔
انڈونیشیا کے صدر جوکو ویڈوڈو۔
پیٹر تھامسن۔
یہ بہت بڑا اعزاز ہے کہ میں امام اکبر سے مل رہا ہوں ۔ جو دنیا کے سب سے بڑے اسلامی ادارے کے سربراہ ہیں، میں ان کی ان کوششوں کی تعریف کرتا ہوں جو نہ صرف اسلام اور عیسائیت کے درمیان بلکہ تمام مذاہب کے درمیان امن اور بات چیت کو مستحکم کرتی ہیں۔ اقوام متحدہ کی جانب سے ، میں عالمی امن کے قیام کے لیے ان کی کوششوں پر عزت مآب امام اکبر کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ مجھے امید ہے کہ دنیا اقوام متحدہ کے ذریعے شیخ الازہر کی آواز سنے گی۔
جیرارڈ لارچر۔
آپ کے فرانس کے دورے نے فرانسیسیوں پر بہت گہرا اثر ڈالا اور اسلام کی رواداری کی حقیقی تصویر پیش کی۔ آپ کی تقاریر یورپ کے لوگوں میں امن ، مکالمے کی ثقافت ، رواداری اور دوسرے کی قبولیت کی اقدار کو مضبوط کرتی ہیں اور مسلمانوں کو یورپی معاشروں میں مثبت انضمام کی دعوت دیتی ہیں۔ نیز آپ کا فرانسیسی دارالحکومت پیرس کے باٹاکلان تھیٹر کا دورہ ایک شاندار انسانیت پسندانہ موقف تھا جس نے انتہا پسندی کے خلاف ایک اہم پیغام دیا۔
احمد مسلمانی۔
شیخ الازہر کو امن کے نوبل انعام کے لیے نامزد کیا جانا چاہیے۔میں نے ہمیشہ یہ خواہش کی ہے کہ عالم اسلام میں متعلقہ یونیورسٹیاں اور ادارے گرینڈ امام کو امن کے نوبل انعام کے لیے نامزد کریں ، کیونکہ وہ مکالمے اور رواداری کے لیے ایک عالمی ماڈل ہیں۔ تقدس مآب پوپ کے ساتھ مل کر انہوں نے انسانی برادری کی اعلیٰ کمیٹی کی صدارت کی۔